• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

یہ سمجھتے ہیں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر ہم چپ بیٹھیں گے تو ان کی بھول ہے، عمران خان

شائع September 14, 2024
عمران خان  — فائل فوٹو/ ٹوئٹر
عمران خان — فائل فوٹو/ ٹوئٹر

سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ نئی آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس قاضی فائض عیسی کی توسیع کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے، ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں، جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے، میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا، یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا، آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے دور میں بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس داخل ہوئی تھی، اس پر عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پارلیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے اس کو بچایا، شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا، منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف، نواز شریف اور اسحٰق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے۔

صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا کیس آپ کے دور میں بنایا گیا، اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا، اس کا سربراہ میجر جنرل ہے، میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا، اس نے کابینہ کو بریفنگ دی، اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا غلط کیس بنایا گیا کیا، آپ بھی اس کیس کو غلط کہتے ہیں، عمران خان نے کہا کہ کیس اے این ایف نے بنایا اور انھوں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں، ہمیں کیا پتا تھا، صحافی مطیع اللہ جان کو جب اٹھایا گیا تو اس کو چھڑوایا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو برقرار رکھنے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، نئی آئینی قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے کی جارہی ہے، ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں، 20 سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی، آج میڈیا پر پابندیاں ہیں، ججز کو دھمکایا جا رہا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں، ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے، جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے، پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں، یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں، غلامی کر رہے ہیں، ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔

عمران خان نے کیا کہ مجھ پر ایف ائی آر کاٹی گئی ہے تو یہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا، کچھ بھی ہو جائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے اجازت دیں یا نہ دیں، جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور ائینی حق ہے، ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اس کے باوجود لوگ نکلے، پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جسلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024