پاکستان اس موڑ پر آچکا ہے جہاں حالات کو بدلنا ہوگا، وزیر اعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اس موڑ پر آچکا ہے جہاں حالات کو بدلنا ہوگا اور ملک جلد مشکلات سے جان چھڑائے گا۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے نوجوان پارلیمنٹیرنز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح نیچے آرہی ہے، پاکستان جلد مشکلات سے جان چھڑائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی زرعی اجناس کی برآمدات میں حوصلہ افزا اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی میں بڑی محنت کی جارہی ہے اور آئی ٹی سیکٹر کی پوری ٹیم یکسوئی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ اشاریے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ معیشت کی سمت درست ہے لیکن یہ کانٹوں سے بھرا ہے کٹھن راستہ ہے جس کے لیے ہمیں دن رات محنت کرنی ہوگی، قوموں کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں لیکن وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو فیصلہ کرتی ہیں کہ انہیں ہر صورت حالات کو بدلنا ہے، پاکستان اس موڑ پر آچکا ہے جہاں حالات کو بدلنا ہوگا۔
کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا’
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر کوششوں کے ساتھ ایک واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور ہم نے پچھلے 7 ماہ کے دوران دن رات محنت کرکے ایک جامع پلان مرتب کیا ہے جس کے اوپر چل کر پاکستان اپنی مشکلات سے نہ صرف جان چھڑائے گا بلکہ ہم ہمیشہ کے لیے ماضی کی غلطیوں کو خیر باد کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کا اس میں انتہائی اہم کردار ہے، اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ اگر ہم نے اپنی نوجوان نسل کی زندگی کے ہر شعبے میں ان کی پوری تیاری نہ کروائی تو پھر یہ سفر ادھورا رہے گا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے بے پناہ کوششیں کی گئی ہیں اور ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے جہاں پر دوسرے اقدامات اٹھانے پڑے وہی ٹیکس لگایا گیا اور تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ آیا، لیکن اگر مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو ان پر بوجھ کم ہوگا۔
’امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو‘
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام میں بہت بڑا خلا ہے، تاجر برادری پاکستان کی ایک قابل احترام برادری ہے اور محنتی لوگ ہیں، ملک میں تقریباً 50 لاکھ تاجر رزق حلال سے روزی کماتے ہیں اور ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں لیکن ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے ابھی ان کو بہت کچھ کرنا ہے، کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے نہ وہ معاشرہ ترقی کرسکتا ہے اور نہ خوشحال ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو اور دوبارہ کبھی ہمیں آئی ایم ایف کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے لیکن یہ صرف اس صورت ممکن ہوگا جب ہم یہ سارے اہداف مکمل کریں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین تینوں ممالک کی مدد کی بدولت آئی ایم ایف پروگرام کا حصول ممکن ہوا اور اس کے لیے اجتماعی اور انفرادی طور پر شبانہ روز محنت کی ہے۔