190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر پر آج بھی جرح نہ ہوسکی
احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے خلاف زیر سماعت 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آج بھی تفتیشی افسر پر جرح نہ ہوسکی جب کہ عدالت نے وکلائے صفائی کی جانب سے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
وکلائے صفائی استغاثہ کے آخری گواہ اور تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ کرسکے، وکلائے صفائی نے ریفرنس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
دوران سماعت وکلائے صفائی نے بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ دینے کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرلیا اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔