• KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm
  • KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm

این اے 171 رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی نے میدان مارلیا

شائع September 13, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 171 کے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مخدوم طاہر رشید الدین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حسان مصطفیٰ کو شکست دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نشست چند ہفتے قبل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایم این اے رئیس ممتاز مصطفیٰ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے مخدوم طاہر رشید الدین ایک لاکھ سولہ ہزار چار سو انتیس ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حسان مصطفیٰ اٹھاون ہزار دو سو اکیاون ووٹ لے سکے۔

بعدازاں مخدوم طاہر رشید الدین کی رہائش گاہ پر کامیابی کا جشن منایا گیا، تاہم ویڈیو پیغام میں حسان مصطفیٰ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے 71 پولنگ بوتھس سیل کیے اور فارم 45 بھی فراہم نہیں کیے۔

پی ٹی آئی کے امیدوار نے پولیس پر چچران شریف سے ان کے 14 حمایتیوں کو اٹھانے کا الزام بھی عائد کیا، اپنے دعوے میں حسان مصطفیٰ نے کہا کہ مختلف علاقوں میں ان کی خواتین حمایتیوں پر حملے کیے گئے، پولیس نے کئی پولنگ بوتھوں پر انتخابی عمل کو معطل کردیا، حلقے میں کُل 301 پولنگ اسٹیشن تھے۔

یہ حلقہ زیادہ تر تحصیل رحیم یار خان اور خانپور کے دیہی علاقوں پر مشتمل ہے، جن میں کوٹ سمابہ، میاںوالی قریشیاں، رکناں پور، سردار گڑھ، آباد پور، احسان پور، ظاہر پیر، فتح پور کمال، چچران شریف، نواں کوٹ، ججہ عباسیان اور کوٹلہ پٹھان شامل ہیں۔

اس حلقے میں کُل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد باون لاکھ چھ ہزار نو سو تیہتر ہے، جن میں سے دو لاکھ اٹھاسی ہزار ایک سو تیرہ مرد اور دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو ساٹھ خواتین ہیں۔

رئیس مصطفیٰ نے 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی حمایت سے اس نشست پر مقابلہ کیا تھا اور ایک لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو چونتیس ووٹ حاصل کر کے سابق وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت کو شکست دی تھی، جنہوں نے چھپن ہزار اٹھائیں ووٹ حاصل کیے تھے، مخدوم طاہر رشید الدین، جو سابق وفاقی وزیر خزانہ مخدوم شہاب الدین کے بیٹے ہیں، نے اس وقت چالیس ہزار انیس ووٹ حاصل کیے تھے۔

رئیس مصطفیٰ کی فتح نے میاں والی قریشیاں کے مخدوموں کو بڑا دھچکا پہنچایا تھا کیونکہ انہوں نے جاگیردارانہ ثقافت اور موروثی سیاست کو نقصان پہنچایا تھا۔

ضمنی انتخاب کے لیے پی ٹی آئی نے رئیس ممتاز کے بیٹے حسان مصطفیٰ کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔

عام انتخابات میں شکست کے بعد میاں والی قریشیاں کے تمام مخدوموں نے حسان مصطفیٰ کے خلاف مل کر کام کیا۔

سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر زمین داروں نے بھی پیپلزپارٹی کے امیدوار کی حمایت کی۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024