• KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm
  • KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس، خواجہ آصف کی اپوزیشن اراکین سے تلخ کلامی

شائع September 12, 2024
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا— فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی/ فیس بُک
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا— فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی/ فیس بُک

چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے تشکیل کردہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں پر مشتمل خصوصی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا سے تلخ کلامی ہوئی اور وزیر دفاع نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن محمود خان اچکزئی نے بروقت مداخلت کر کے انہیں جانے سے روک لیا۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، بیرسٹر گوہر، خواجہ آصف، امین الحق، صاحبزادہ حامد رضا، محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمٰن، اعجاز الحق، فاروق ستار، علیم خان اور نوید قمر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

دوران اجلاس صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پارلیمنٹ پر شب خون مارا گیا، ایک مرتبہ کھڑے ہو جائیں۔

اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میاں نواز کو اپنی بیوی کو ٹیلی فون کال نہیں کرنے دی گئی، رانا ثنا اللہ پر ہیروئن ڈال کر کہتے تھے جان اللہ کو دینی ہے، کیا یہ کمیٹی ہم پر تنقید کے لیے بنی ہے، میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا۔

یہ کہہ کر خواجہ آصف کمیٹی کے اجلاس سے جانے کے لیے سیٹ سے اٹھ گئے تاہم محمود خان اچکزئی نے خواجہ آصف کو میٹنگ میں بیٹھنے کے لیے منا لیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ کمیٹی ٹروتھ اینڈ ری کنسی لیشن کمیٹی نہیں ہے، ہمیں اس کمیٹی میں ماضی کی چیزوں کو نہیں دیکھنا البتہ ہم جب تک پس منظر کا ذکر نہ کریں تو بات نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اگر خواجہ صاحب کے پاس اتنا دل نہیں کہ ہمیں سننا نہیں چاہتے تو اسپیکر سے کہہ کہ کمیٹی سے اپنا نام نکلوا لیں، کمیٹی سے نام نکلوانے کا آپ کا استحقاق ہے۔

خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی کے ہاتھ بھی صاف نہیں، ایک بندے نے بھی علی امین گنڈاپور کے بیانات کی مذمت نہیں کی۔

نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف اس لیے ناراض ہوئے کہ ہم پر سارے الزامات لگ رہے ہیں، آپ کو اپنا ماضی بھی دیکھنا ہو گا۔

خواجہ آصف نے صاحبزادہ حامد رضا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شام غریباں نہ سنائی جائے، اپنا ماضی بھی دیکھیں، پہلے لوگوں کا ضمیر سو رہا تھا تو آج کیسے جاگ گیا، آج اسپیکر نے کارکردگی دکھائی ہے تو پہلے والے اسپیکر نے کیوں نہیں دکھائی۔

خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے کہا کہ ماضی میں آپ کہتے رہے ہیں کہ فوج اور ہم ایک پیج پر تھے، ماضی میں ادارے آپ کے ساتھ تھے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسمبلی کے ہال اور کمیٹی کی میٹنگ میں فرق ہونا چاہیے، ہمیں اس کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کر لینا چاہیے، بہت سارے ایسے مسائل ہوں گے جن پر بات ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا، اگر عمران خان کی حکومت میں غلط ہوا اور اگر آج غلط ہو تو کیا یہ ٹھیک ہے؟۔

خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ آج جو ہو رہا ہے ٹھیک ہے لیکن یہ ماضی کے اقدامات کو غلط کہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے 18ویں ترمیم پر لاتعداد اجلاس کیے، بہت اختلاف بھی ہوا۔

کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں اس کمیٹی کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ پانی سر سے چڑھ چکا ہے اور اگر اس مسئلے کو ٹھیک نہ کیا تو یہ نسلوں تک چلتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جو جیل کاٹی اگر اس وقت کو یہاں یاد کروں تو فیصلہ نہیں ہوگا، اگر ہم یہ رویہ رکھیں گے تو اس کمیٹی کو چلانا بے مقصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ماضی کو بھلا کر اس کمیٹی میں بیٹھنا ہو گا اور میں اس کمیٹی کی تشکیل میں اسپیکر کے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوگ حملہ آور ہوئے ہیں، بہت برا عمل ہوا ہے۔

اس پر اسحٰق ڈار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے دن سے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ہم نے مسئلے کو حل کرنا تاکہ مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو۔

بعدازاں پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل دن 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 18 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں 12 حکومتی اور 6 اپوزیشن اراکین شامل ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی تجویز پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024