نظر ثانی مسترد، مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار
سپریم کورٹ آف پاکستان نے مارگلہ ہلز پر قائم معروف ریسٹورنٹ مونال، لا مونتالہ، گلوریہ جینز سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو نیوی گالف کلب کا قبضہ لینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں پر نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا، اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبرزویشنز واپس لے لیں، اس کے علاوہ مونال اور دیگر ریسٹورنٹس کو کسی اور مقام پر لیز کے وقت ترجیح دینے کی آبرزیشن بھی واپس لے لی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مونال ریسٹورنٹ، لا مونتالہ اور دیگر ریسٹورنٹس نے رضاکارانہ طور پر تین ماہ میں سرگرمیاں ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی، عدالت میں یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کے ساتھ مذاق ہے، رضاکارانہ تین ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد نظرثانی دائر کرنا توہین آمیز ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو کہا ان ریسٹورنٹس کو دیگر علاقوں میں ترجیح بنیادوں لیز دی جائے، عدالت نے قرار دیا کسی اور مقام پر ریسٹورنٹس کی لیز میں نیشنل پارک ایریا کے ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے، سپریم کورٹ لیز کے عمل میں ترجیح دینے کے اپنے فیصلے کو حذف کرتی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔
پس منظر:
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 11 جنوری 2022 کو حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔