• KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm
  • KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:32pm
  • LHR: Asr 4:21pm Maghrib 6:04pm
  • ISB: Asr 4:26pm Maghrib 6:10pm

لاہور: عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا

شائع September 5, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور کی انسداد دہشت گردی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ کے باہر پولیس پر حملہ کرنے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لاہور چیپٹر کے سیکریٹری جنرل اویس یونس کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور ان کے ممبر صوبائی اسمبلی امتیاز شیخ کو ظلے شاہ قتل کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریسکورس پولیس نے اویس یونس کو جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی جیل میں شناختی پریڈ مکمل ہو چکی ہے اور اسے استغاثہ کے گواہوں نے پہچان لیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیش کے لیے یونس کا 20 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے ملزم کو کیس میں بری کرنے کا کہا، انہوں نے بتایا کہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو ایک سال پرانے کیس میں صرف سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے بد نیتی پر گرفتار کیا ہے۔

تاہم جج عرفان حیدر نے پی ٹی آئی رہنما کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ انہیں 14 ستمبر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔

اس کیس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر الزام ہے کہ جب نیب کی ٹیم 2023 میں سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپشن کیس میں گرفتار کرنے زمان پارک پہنچی تو انہوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملہ کیا۔

اس کے علاوہ پولیس نے ممبر قومی اسمبلی شیخ کو بھی ظلے شاہ قتل کیس میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کی مزید تحویل کی ضرورت نہیں، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔

جج نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کو 14 دن کے لیے جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا اور تفتیشی کو آئندہ سماعت سے قبل تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف سڑک حادثے میں پارٹی کارکن علی بلال عرف ظلے شاہ کی موت سے متعلق شواہد چھپانے اور چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔

جبکہ پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ کارکن کو پولیس حراست میں مارا گیا۔

نظر بندی

پنجاب حکومت نے بدھ کو لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ پی ٹی آئی گجرات چیپٹر کے صدر سلیم سرور جوڑا کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت نظربندی کی مدت ختم ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

ایک اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے پی ٹی آئی رہنما کی نظربندی کو چیلنج کرنے والی درخواست نمٹانے کی استدعا کی تھی۔

تاہم، درخواست گزار سرور جوڑا کی اہلیہ کے وکیل نے دلیل دی کہ درخواست میں پریوینٹو حراست کے قانون پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی شہری کو بغیر کسی معقول وجہ کے حراست میں نہیں لے سکتی۔

جس پر جسٹس امجد رفیق نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاملے میں معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے، جج نے کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

درخواست گزار ام رباب نے ایک ہیبیس کارپس درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ ڈپٹی کمشنر گجرات نے 21 اگست کو پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کی آڑ میں ان کے شوہر کی نظر بندی کا حکم جاری کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ نظر بندی کا حکم صرف پی ٹی آئی رہنما کو 22 اگست کو اسلام آباد میں ہونے والی عوامی ریلی میں شرکت سے روکنے کے لیے جاری کیا گیا تھا، جسے بعد میں ملتوی کر دیا گیا۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ ان کے شوہر کی نظر بندی کو معطل کردیں کیونکہ یہ ’سیاسی بنیادوں پر کی گئی تھی‘۔

غیر قانونی تقرریاں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الٰہی بدھ کو پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔

تاہم پریزائیڈنگ جج کے تبادلے کے باعث کیس کی سماعت بغیر کسی پیش رفت کے 18 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسمبلی میں بی ایس 17 کی اسامیوں کے لیے غیر قانونی تقرریاں اس وقت کی گئیں جب پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ تھے اور شریک ملزم محمد خان بھٹی ان کے پرنسپل سیکریٹری تھے۔

استغاثہ نے کہا کہ پسندیدہ امیدواروں کو عہدوں پر تعینات کیا گیا حالانکہ وہ تحریری امتحان میں ناکام ہو گئے تھے، مقدمے میں نامزد امیدواروں کو بھی ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024