حکومت سندھ کا اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے 138 ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپلفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی۔
محکمہ سروسز کے سیکشن افسر-بجٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے منظور کی گئی سمری کی کاپی محکمہ خزانہ کو بھیجی اور بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے موجودہ بجٹ مختص سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی ہے۔
’گاڑیاں 12 سال بعد خریدی جا رہی ہیں‘
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان رشید چنا نے ڈان کو بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈز صوبائی بجٹ میں مختص اور منظور کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خرید رہی ہے جو اضلاع میں ریونیو افسران بھی ہیں، گاڑیوں کی آخری خریداری 2012 میں کی گئی تھی۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ یہ ایک ضروری خرچ ہے کیونکہ صوبے میں سرکاری ڈیوٹی کے لیے گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کے لیے مزید مہنگی گاڑیاں منگوائی جائیں گی۔
فیصلے کی مذمت
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک پیغام میں صوبائی حکومت کی جانب سے اے سی کے لیے مہنگی گاڑیوں کی خریداری کے لیے صوبائی بجٹ میں 2 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں حالیہ بارشوں کے باعث سیکڑوں خاندان سڑکوں پر ہیں اور فصلیں زیر آب آ گئیں، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت صوبے کے عوام کی مدد کرنے کے بجائے شاہی فیصلے لے رہی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اسسٹنٹ کمشنرز کو گاڑیاں فراہم کرنا ضروری ہے یا صوبے میں سیلاب زدگان کی مدد؟