• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm

بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی معزولی کے دوران لوٹا گیا اسلحہ برآمد کرنے کی مہم شروع

شائع September 4, 2024
2 ہزار سے زائد ہتھیار اب بھی غائب ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
2 ہزار سے زائد ہتھیار اب بھی غائب ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیشی پولیس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے دوران ہونے والی مہلک بےامنی کے دوران قبضے میں لی گئی بندوقوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں اسلحہ برآمد کرنے کے لیے آپریشن شروع کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو ختم ہونے والی اسلحہ سرنڈر کرنے کی مہم کے دوران مختلف اقسام کے 3 ہزار 700 سے زیادہ ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ طلبہ کی زیر قیادت ہفتوں پر محیط مظاہروں نے شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ کیا تھا جس کے بعد وہ 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

پولیس نے گولیاں چلا کر مظاہروں کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن مظاہرین نے پولیس اسٹیشنز پر دھاوا بول کر وہاں موجود اسلحے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس بنگلہ دیش میں اب عبوری حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔

تاہم 2 ہزار سے زائد ہتھیار بشمول رائفلز، ہزاروں راؤنڈ گولیاں اور آنسو گیس کے سینکڑوں سلنڈز اور اسٹن گرینیڈز غائب ہیں۔

ایک سینئر اہلکار انعام الحق ساگر نے ’اے ایف پی ’کو بتایا کہ بےامنی کے دوران لوٹا گیا اسلحہ جو اب تک پولیس اسٹیشنز میں مقررہ وقت پر جمع نہیں کرایا گیا اسے غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔

اس مہم میں فوج اور پولیس کے ساتھ ساتھ پیراملٹری ریپڈ ایکشن بٹالین (ریب) اور انصار فورسز سمیت سیکیورٹی فورس کے دیگر یونٹ ہتھیاروں کی برآمدگی کی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔

ڈھاکا کے ڈپٹی پولیس کمشنر عبیدالرحمٰن نے کہا کہ احتجاج کو پرتشدد طریقے سے دبانے کے سلسلے میں دو سابق اعلیٰ پولیس افسران کو بھی حراست میں لیا گیا ہے اور انہیں ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔

دونوں پولیس افسران کو قتل کے الزامات کا سامنا ہے تاہم ان پر باقاعدہ فرد جرم نہیں لگائی گئی۔

ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس نے منگل کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ان افسران میں سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون بھی شامل ہیں، جنہوں نے شیخ حسینہ واجد کے فرار ہونے کے ایک دن بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

عبیدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ دوسرے اعلیٰ افسر شاہدالحق جو 2014 سے 2018 تک پولیس چیف رہے ہیں، انہیں منگل کو حراست میں لے کر 7 روزہ ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حقوق کی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی معزولی کے دوران ہونے والے مظاہروں میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ تعداد ممکنہ طور پر کم ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کئی افراد پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024