• KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:15pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:36pm
  • ISB: Maghrib 5:09pm Isha 6:38pm
  • KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:15pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:36pm
  • ISB: Maghrib 5:09pm Isha 6:38pm

پی ٹی آئی کا اختر مینگل کو اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھنے کا پیغام

شائع September 4, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) سردار اختر مینگل کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے اپنا اسعفیٰ واپس لے کر اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے آئینی جدوجہد جاری رکھنےکا پیغام دیا ہے۔

اسلام اباد میں سردار اختر مینگل سے اپوزیشن کے وفد نے ملاقات کی، وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب حامد رضا اور اخونزادہ حسین یوسفزئی شامل تھے، ملاقات میں عامر ڈوگر، رووف حسن بھی شریک تھے۔

ملاقات کے دوران رہنماؤں نے اخترمینگل کو اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے آئینی جدوجہد جاری رکھنےکا پیغام دیا اور کہاکہ استعفی واپس لے کر پارلیمنٹ میں مشترکہ جدوجہدکریں۔

اخترمینگل نے جواب دیا کہ بلوچستان کےحالات سنگین نوعیت کے ہیں، کسی بھی واپسی کا فیصلہ مشکل ہے، اب بات چیت کا وقت گذر چکا، بلوچستان کے اصل مسائل کو کوئی سمجھنا ہی نہیں چاہتا۔

دوسری جانب اختر مینگل کو منانے کے لیے حکومت نے بھی کوششیں شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنااللہ وفد کے ہمراہ کچھ دیر بعد پارلیمنٹ لاجز میں اختر مینگل سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا تھا۔

سینئر سیاست دان سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کو لکھے گئے اپنے خط میں اختر مینگل نے کہا تھا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔

اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینا کا اعلان کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ کوئی ہے، نہ کوئی ہماری بات سنتا ہے، پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگا لوں، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے، بلوچستان کے مسئلے پر اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔

سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 دسمبر 2024
کارٹون : 29 دسمبر 2024