• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کا انتخاب: برطانوی اخبار کی عمران خان پر تنقید

شائع September 2, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کے عہدے کے لیے درخواست پر برطانوی پریس میں موصول ہونے والی رپورٹس کے درمیان دی آبزرور میں شائع ایک تفصیلی مضمون میں قید سابق وزیراعظم پر تنقید کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکثر سیاست اور ثقافت پر لکھنے والی کالم نگار کیتھرین بینیٹ بتاتی ہیں کہ عمران خان کے متنازع نظریات اور اقدامات انہیں اس باوقار عہدے کے لیے غیر موزوں بناتے ہیں، جس میں عالمی سطح پر آکسفورڈ کے اقدار کی نمائندگی کرنا ہے۔

کالم نگار کیتھرین بینیٹ نے لکھا کہ عمران خان نے ایک مرتبہ اسامہ بن لادن کو ’شہید‘ کہا تھا، ’غلامی کی بیڑیاں‘ توڑنے پر طالبان کی تعریف بھی کی تھی، کالم نگار نے بتایا کہ عمران خان نے خواتین کی تعلیم پر طالبان کی پابندی کو بھی معاف کردیا ہے ، عمران خان عصمت دری کے بارے میں رجعت پسندانہ خیالات رکھتے ہیں، وہ تجویز کرتے ہیں کہ خواتین کو ’فتنہ‘ بننے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ ’ہر کسی کے پاس قوت ارادی نہیں ہوتی‘۔

کیتھرین بینیٹ نے عمران خان کی چینی کمیونسٹ پارٹی کی ظاہری تعریف پر بھی تنقید کی ہے، خاص طور پر ایغور کے مسلمانوں کے ساتھ چین کا برتاؤ، جس کی انہوں نے کبھی ایک متبادل ماڈل کے طور پر تعریف کی تھی جو مغربی جمہوریتوں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ موقف آکسفورڈ کی آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے دفاع کی روایت کے ساتھ ناقص مواقفت رکھتا ہے۔

اسی کالم میں کیتھیرین نے چانسلر شپ کے لیے ایک اور امیدوار لیڈی ایلش انجیولینی کا عمران خان سے موازنہ کیا ہے جنہیں اس عہدے کے لیے موزوں انتخاب کے طور پر پیش کیا گیا ہے، ایلش انجیولینی وکالت کے پیشے سے وابستہ رہ چکی ہیں جبکہ غریب طلبہ کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کو قابل رسائی بنانے کی کوششیں کرنے، اہم عوامی تفتیش میں ان کی قیادت نے انہیں اس عہدے کے لیے زیادہ موزوں بنا دیا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عدیل ملک نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان کے جیتنے کے امکانات کم ہیں، جبکہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کریں گے۔

عدیل ملک نے مزید بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ضروری نہیں کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے الیکشن جیتنے میں دلچسپی رکھتی ہو، وہ اس سب میں مسئلہ بنانا چاہتے تھے، جس میں وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024