سرگودھا: زمیندار نے چوری کے الزام میں ملازم کو قتل کر کے کھیت میں دفنانے کا اعتراف کرلیا
سرگودھا میں ایک زمیندار نے چوری کا الزام لگا کر اپنے ملازم کو قتل کرنے اور اسے کھیت میں دفن کرنے کا اعتراف کرلیا۔
سرگودھا پولیس کے ترجمان خرم اقبال کے مطابق کوٹ مومن تھانے کی پولیس کو 30 اگست کو اطلاع ملی تھی کہ مظہر اقبال نامی شخص کو اس کے آجر عامر نے 24 اگست کو اغوا کر لیا ہے۔
پولیس نے فوری طور پر اغوا کا مقدمہ درج کر کے ملزم اور مغوی کی تلاش شروع کر دی۔
ترجمان کے مطابق 12 گھنٹوں کے اندر اغوا کار عامر کو گرفتار کر لیا جس کے بعد اس نے مظہر اقبال کو قتل کرنے کا اعتراف اور اس کی لاش کو ایک کھیت میں پھینکنے کا اعتراف کرلیا، عامر نے دعویٰ کیا کہ مظہر اقبال نے اس کے پاس سے چوری کی تھی۔
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر لاش کی باقیات برآمد کر لیں، ترجمان نے کہا کہ گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جسے انصاف کے کٹہرے میں لا کر سزا دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سرگودھا ریسکیو 1122 کنٹرول روم کو 31 اگست کو کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ایک کھیت میں لاش کی ہڈیاں پڑی ہوئی ہیں۔
پولیس اہلکار نے مزید کہا کہ 28 سالہ مظہر اقبال مشتبہ شخص عامر کا ملازم تھا۔
چوری کے الزام میں مظہر اقبال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں قتل کر دیا گیا جس کے بعد اس کی لاش کھیت میں پھینک دی گئی، بعد ازاں ریسکیو 1122 کے کنٹرول روم کی ایمبولینس جائے وقوع پر روانہ ہوگئیں۔
30 اگست کو مقتول کے چچا محمد اسلم نے کوٹ مومن پولیس اسٹیشن میں ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی جس کی ایک کاپی ڈان ڈاٹ کام کے پاس موجود ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اسلم نے مقدمہ درج کرنے سے 12 دن پہلے اپنے بھتیجے مظہر سے ملاقات کی تھی۔
متاثرہ نے اپنے چچا کو بتایا کہ اسے کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی اور اس کا آجر عامر بلاوجہ تشدد کر رہا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مظہر نے کہیں اور کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس پر عامر نے اسے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اس بات چیت کے بعد اسلم کا اپنے بھتیجے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، اور اس کا سیل فون بند ہوگیا۔
بعد ازاں شکایت کنندہ عامر کے گھر گیا اور اپنے بھتیجے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جس پر عامر نے بتایا کہ مظہر اسے بتائے بغیر ملازمت چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا ہے۔
تفتیش کرنے پر محمد اسلم کو فارم پر کام کرنے والے دو افراد نے بتایا کہ 24 اگست کو صبح 10 بجے کے قریب انہوں نے عامر اور پانچ نامعلوم افراد کو مظہر اقبال پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا تھا جو اسے کار میں دھکیل کر تیزی سے نکل گئے۔