فواد خان اور حمزہ علی عباسی ’برگر‘ آرٹسٹ ہیں، ببرک شاہ
ماضی کے مقبول اداکار و گلوکار ببرک شاہ نے بھارت اور پاکستان میں یکساں مقبول اداکار فواد خان سمیت حمزہ علی عباسی کو ’برگر‘ آرٹسٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں حقیقی معنوں میں علم نہیں کہ ان کی فلم ”دی لیجنڈ، آف مولا جٹ“ نے واقعی 100 کروڑ روپے کمائے تھے یا نہیں؟
ببرک شاہ نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جس کی مختصر ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں وہ سپر ہٹ فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ پر بھی بات کرتے دکھائی دیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا واقعی ”دی لیجنڈ، آف مولا جٹ“ فلم نے سینما کے ذریعے 100 کروڑ روپے کمائے؟
ببرک شاہ نے دلیل دی کہ پاکستان میں اتنے سینما ہی نہیں کہ کوئی فلم 100 کروڑ روپے کما سکے۔
انہوں نے فلم کی کامیابی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر فلم کو اس کا فائدہ ہوا کہ اس کے ساتھ کوئی دوسری فلم نہیں لگی۔
اداکار کے مطابق ’دی لیجنڈ، آف مولا جٹ‘ کو کورونا کے بعد سینما میں لگایا گیا، تب تک بہت سارے سینما بھی بند ہو چکے تھے جب کہ مذکورہ فلم کے ساتھ کسی اور فلم کا بھی مقابلہ نہیں تھا، اس لیے بھی لوگوں نے فلم کو دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی ایک کامیابی کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس کی کاسٹ آج کل کے دور میں مقبول ہے، لوگ انہیں پسند کرتے ہیں۔
ببرک شاہ نے دلیل دی کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو اس لیے بھی پسند کیا گیا کہ دیکھنے والوں کے پاس دوسرا آپشن نہیں تھا، اس فلم کے مقابلے میں کوئی دوسری فلم نہیں تھی۔
انہوں نے ماضی کی مثال دی کہ ماضی میں جب پاکستانی فلم ’چوڑیاں‘ لگی تھی تو اس کے مقابلے میں ’ٹائی ٹینک‘ لگی تھی لیکن اس باوجود پاکستانی فلم نے کمائی کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے فواد خان اور حمزہ علی عباسی کو ”برگر“ آرٹسٹ بھی قرار دیا۔
ببرک شاہ کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی بتا چکےہیں اور اب بھی وہی بات کریں گے کہ انہیں فواد خان اور حمزہ علی عباسی کو ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں دیکھ کر ایسا لگا کہ دو ”برگر آرٹسٹ“ پنجابی زبان بول رہے ہیں۔
ان کے مطابق دونوں کا لہجہ اردو والا تھا، ان کے کرداروں میں وہ والی جان، مردانگی اور مزہ نہیں تھا لیکن لوگوں نے پھر بھی انہیں پسند کیا کیوں کہ ان کے مقابلے میں کوئی فلم نہ تھی۔