سندھ کی ساحلی پٹی پر طوفان کا خدشہ، محکمہ موسمیات نے دوسرا الرٹ جاری کردیا
محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) نے صوبہ سندھ کی ساحلی پٹی پر طوفان کا دوسرا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیپ ڈپریشن کراچی کے جنوب مشرق میں 250 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا کہ ڈیپ ڈپریشن گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران بھارت سے جنوب مغرب کی جانب بڑھ گیا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ سمندری طوفان تیز ہواؤں کے ساتھ ناہموار رہنے کا امکان ہے اور ڈیپ ڈپریشن کل صبح تک سندھ کے ساحل کے ساتھ بحیرہ عرب میں ابھرے گا۔
ادارے نے بیان میں کہا کہ سازگار ماحولیاتی حالات کے باعث سمندری طوفان میں تبدیل ہوسکتا ہے اور سائیکلون کے زیر اثر کراچی میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل محکمہ موسمیات نے پہلا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحیرہ عرب میں رن آف کچ کے علاقے کے اوپر ہواؤں کا شدید دباؤ موجود ہے اور ہواؤں کا یہ سلسلہ سندھ کی ساحلی پٹی کی جانب آج رات یا کل تک پہنچ سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ ہواؤں کے اس دباؤ سے سائیکلون طوفان آنے کا خدشہ ہے جب کہ ہواؤں کے اس دباؤ کے وجہ سے سندھ کے علاقوں تھر پارکر، بدین، حیدر آباد، کراچی سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔
ادارے کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سسٹم اس تمام صورتحال پر نظر رکھ رہا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے ممکنہ سمندری طوفان کے حوالے سے کہا تھا کہ ڈیپ ڈپریشن کراچی کے جنوب مشرق میں 270 کلو میٹر دوری پر اور اب تک سسٹم خشکی پر موجود ہے۔
سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ ان دنوں سمندر میں درجہ حرارت اور ماحول سازگار ہے، امکان ہے کہ کل یہ ڈیپ ڈپریشن سمندر میں داخل ہوگا، طوفان بننے کی صورت میں کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طوفان کے باعث سمندر میں طغیانی کا خدشہ ہے، طغیانی بڑھنے سے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری،مبارک ولیج میں آبادی میں پانی آسکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس طوفان کا نام اسنیٰ رکھا گیا ہے، اسنیٰ کے معنی بلند تر ہیں، اس طوفان کا نام پاکستان کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے، اسنیٰ طوفان کا دورانیہ کم لیکن شدت زیادہ ہوگی، چند گھنٹوں کے اس طوفان میں تیز ہوائیں چلیں گی اور آندھی آئے گی۔
پی ایم ڈی نے آج اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں، سندھ میں سب سے زیادہ تھرپارکر ضلع میں 347 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔
کراچی میں مجموعی طور پر 190 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس میں سرجانی ٹاؤن میں سب سے زیادہ 30 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ضلع میرپورخاص میں 143 ملی میٹر جبکہ حیدرآباد اور بدین میں بالترتیب 116 اور 112 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کی زیادہ سے زیادہ رفتار مسرور بیس (67 کلومیٹر فی گھنٹہ) اور فیصل بیس (52 کلومیٹر فی گھنٹہ) پر ریکارڈ کی گئی۔
پی ایم ڈی کی جانب سے کراچی میں 200 ملی میٹر اور سندھ کے دیگر شہروں میں 500 ملی میٹر تک بارش کی پیش گوئی نے حکام کو اربن فلڈنگ کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کے لیے ہائی الرٹ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ تھرپارکر کے جنوب اور اس سے ملحقہ رن آف کچھ (بھارتی ریاست گجرات اور پاکستان کی سرحد کے درمیان واقع صحرائی علاقہ) میں موجود ڈیپ دپریشن مغرب سے جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کے بدھ کی رات یا جمعرات کی صبح تک شمال مشرقی بحیرہ عرب اور ملحقہ سندھ کے ساحل تک پہنچنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا تھا کہ تمام ماڈل ساحل کے قریب پہنچنے والے ایک مضبوط مون سون نظام کی نشاندہی کر رہے ہیں اور ابھی تک اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ یہ اپنی شدت کھو دے گا، درحقیقت، اس میں شدت آنے کا امکان ہے۔
ان کے مطابق تجربہ بتاتا ہے کہ مون سون کے نظام سے کراچی میں زیادہ سے زیادہ بارش اس وقت ہوتی ہے جب وہ شہر کے جنوب اور جنوب مغرب میں پہنچتا ہے، شہر میں جمعرات کی صبح یا دوپہر کو موسلادھار بارش ہو سکتی ہے، ہم دو سے تین دنوں میں شہر میں 150 ملی میٹر سے 200 ملی میٹر بارش کی توقع کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق اسی عرصے کے دوران طوفان میں اضافے کا بھی امکان ہے جب یہ نظام سمندر کے اوپر ہوگا اور اس کی شدت میں اضافہ ہوگا۔
حکام کے مطابق پیشن گوئی کی مدت کے دوران 30-40 کے ٹی ایس کی تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ ساتھ سمندری حالات انتہائی خراب رہنے کا امکان ہے، ماہی گیروں کو 30 اگست تک کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔