• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

بلوچستان دہشتگردی، پاکستان اور چین میں فاصلے پیدا کرنے کی کوشش ہے، وزیراعظم

شائع August 27, 2024
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان اور چین میں فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، ملک دشمنوں کےساتھ کوئی بات نہیں ہوگی، دہشت گردی کو ختم کرنےکا وقت آپہنچا۔

شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں متعدد شہری اور اہلکار شہید ہوئے، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں پاکستانی شہری شہید ہوئے، یہ کالعدم تحریک طالبان کے وہ دہشت گرد ہیں جو افغانستان سے کارروائیاں کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کو اس سلسلے میں نہ صرف آگاہ کیا گیا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں بھی کی گئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک دشمنوں کےساتھ کوئی بات نہیں ہوگی، دہشت گرد پاکستان اور چین میں فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اس دہشت گردی کو ختم کرنےکا وقت آپہنچا، اس سلسلے میں دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی، اس سلسلے میں تمام وسائل مہیا کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہ آرمی چیف، سپاہیوں کا دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم ہے کہ ہرصورت دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے، اس پر پوری قوم یکسو ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان میں خلفشار پیدا کرنا چاہتےہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں اس کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں رخنہ ڈالا جائے، بہت جلد بلوچستان کادورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لوں گا، صوبائی حکومتوں کےساتھ مل کر اقدامات کر رہے ہیں، ہمیں دشمن کے مذموم عزائم کو پہچاننا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنےدشمنوں کو پہچاننا ہوگا، کسی قسم کی کمزوری اور ضعف کا سوال نہیں پیدا ہوتا، بلوچستان میں جو لوگ پاکستان کے آئین، اس کے جھنڈے کو تسلیم کرتے ہیں، ان کے ساتھ بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں، لیکن جو اس آڑ میں دوست نما دشمن ہیں، ان کے ساتھ نہ کوئی بات ہوسکتی ہے، نہ ان کے ساتھ کسی قسم کا نرم رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے، یہ واضح پیغام ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی، کل کے واقعات سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، ہم ان مشکلات کو عبور کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 14 اہلکاروں سمیت 50 افراد کو قتل کردیا تھا جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات میں نامعلوم مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔

سبی، پنجگور، مستونگ، تربت، بیلہ اور کوئٹہ میں دھماکوں اور دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں، حکام نے تصدیق کی کہ حملہ آوروں نے مستونگ کے بائی پاس علاقے کے قریب پاکستان اور ایران کو ملانے والے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا۔

قلات کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دوستین دشتی کے مطابق ضلع قلات میں رات بھر ہونے والے واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کی جانب سے بزدلانہ حملے کیے گئے، حملوں کا مقصد بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی موثر اور بروقت کارروائی میں 21 دہشتگرد ہلاک ہوئے، آپریشن کے دوران پاک فوج کے 10 جوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4 اہلکار بھی شہید ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024