• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

بلوچستان: موسیٰ خیل سمیت مختلف مقامات پر بی ایل اے کی کارروائیوں میں 40 افراد جاں بحق

شائع August 26, 2024 اپ ڈیٹ August 27, 2024
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

بلوچستان میں عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک ہی دن میں موسیٰ خیل، مستونگ، بولان اور قلات میں مختلف واقعات میں 40 افراد کو قتل کردیا جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات میں نامعلوم مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔

سبی، پنجگور، مستونگ، تربت، بیلہ اور کوئٹہ میں دھماکوں اور دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں، حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں نے مستونگ کے بائی پاس علاقے کے قریب پاکستان اور ایران کو ملانے والے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا۔

قلات کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دوستین دشتی کے مطابق ضلع قلات میں رات بھر ہونے والے واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مسلح افراد نے پسنی تھانے پر حملہ کیا اور اہلکاروں کو زدوکوب کرنے کے بعد وہاں کھڑی تین گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو جلا دیا۔

حملہ آور گوادر کے ساحلی قصبے سنتسر میں ایک اور تھانے میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔

حکام کے مطابق مسلح افراد نے لیویز تھانہ کھڈکوچہ پر حملہ کیا اور وہاں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنایا جب کہ قلات میں مسلح افراد کا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

ایس پی دشتی کا کہنا تھا کہ جھڑپوں میں شہید ہونے والوں میں لیویز کے 4 سپاہی احسن اللہ، علی اکبر، رحمت اللہ اور نصیب اللہ شامل ہیں جب کہ پولیس سب انسپکٹر حضور بخش، ایک قبائلی رہنما اور دو شہری بھی ان حملوں میں جاں بحق ہوئے۔

ڈسٹرکٹ کمشنر نعیم بازئی نے ڈان کو بتایا کہ قلات کے اسسٹنٹ کمشنر آفتاب لاسی فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوگئے۔

ایس پی دشتی نے بتایا کہ قلات کے علاقے مہلبی میں مسلح افراد نے قبائلی شخص کے ہوٹل اور گھر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ملک زبیر محمد حسنی جاں بحق ہوگئے۔

ایس پی نے مزید کہا کہ یہ جھڑپیں کوئٹہ کراچی ہائی وے کے مختلف مقامات پر ہوئیں، راستے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

’ضلع بولان میں 6 افراد کو گولیاں مارکر قتل کیا گیا‘

دریں اثنا، کچھی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) دوست محمد بگٹی نے کہا کہ ضلع بولان سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں گولیاں مارکر قتل کیا گیا ہے۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ڈھاڈر پیر بخش بگٹی نے بتایا کہ 2 لاشیں تباہ شدہ پل کے نیچے دبی ہوئی تھیں اور 4 لاشیں قومی شاہراہ میں کولپور کےمقام پر ملی ہیں، اندازہ ہے مقتولین کو شناختی کارڈ چیک کرکے قتل کیا گیا ہے جب کہ ان کی شناخت کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔

’موسیٰ خیل میں 23 افراد کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کیا گیا‘

بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتارکر شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔

اسسٹنٹ کمشنر نجیب کاکڑ نے بتایا کہ مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگاکر مسافروں کو بسوں سے اتارا اور شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ۔

اسسٹنٹ کمشنر نجیب کاکڑ نے اے ایف پی کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کا تعلق پنجاب سے تھا، مسلح افراد نے 23 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی جن میں 17 ٹرک، 2 مسافر وین اور 4 پک اپ گاڑیاں شامل تھیں۔

بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کرلی

صوبے میں سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے حالیہ برسوں میں خطے میں ہونے والی فائرنگ کے بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا ہے۔

بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اے ایف پی کو بتایا ’ہم نے بی ایل اے کے دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے متعدد حملوں میں کم از کم 39 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔

صدرمملکت اور وزیراعظم کی مذمت

صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دہشت گردی کے بدترین واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بےگناہ انسانیت کا ظالمانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، دہشت گرد ملک و قوم انسانیت کے دشمن ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی قابل قبول نہیں، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ہماری جنگ جاری رہےگی۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

سیکیورٹی فورسز کے 14 اہلکار شہید

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کی جانب سے بزدلانہ حملے کیے گئے، حملوں کا مقصد بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی موثر اور بروقت کارروائی میں 21 دہشتگرد ہلاک ہوئے، آپریشن کے دوران پاک فوج کے 10 جوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4 اہلکار بھی شہید ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024