اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں، اگر بات ہوگی تو صرف ملک وآئین کیلئے ہوگی، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، میں ان کی خبر تک نہیں پڑتا، میرا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوگی تو صرف ملک، آئین کے لیے ہوگی۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ واحد گیم ہے جو پاکستان میں ٹی وی پر دیکھی جاتی ہے لیکن یہ ایک سفارشی کو لے کر آئے جس نے کرکٹ تباہ کردی، اس کے پیچھے طاقتور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں ہم 4 اور ٹی20 کی 8 ٹیموں میں جگہ بنانے میں ناکام رہے جب کہ محسن نقوی کی سرجری کے بعد ہم بنگلہ دیش سے پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ہار گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی سال قبل ہماری ٹیم نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی لیکن اڑھائی سال میں ایسا کیا ہوا کہ اتنے نیچے آگئے، آج بنگلہ دیش سے بھی ہار گئے، یہ سارا نزلہ ایک ادارے پر گر رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کی قابلیت کیا ہے، یہ 2008 کا نیب زدہ اور سفارشی ہے، کرکٹ یہ تباہ کرچکا ہے، 5 ملین ڈالر مالیت پراپرٹی دبئی میں بیوی کے نام پر ہے، یہ گندم اسکینڈل میں ملوث ہے، ملک کا سب سے بڑا فراڈ الیکشن اس نے کروایا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور ملک میں امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہیں، ہر روز خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں شہادتیں ہو رہی ہیں، پنجاب میں چوری، ڈکیتی اور پولیس ملازمین کو شہید کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب فارم 47 کی حکومت مسلط کردی گئی ہے، اس کا نزلہ بھی ایک خاص ادارے پر گررہا ہے، یہ اصلاحات نہیں کرسکے، نہ خرچ کم کیے اور نہ آمدن بڑھائی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کام مینڈیٹ والی حکومت کرسکتی ہے جو ان کے پاس نہیں، ان سب کے پیسے اور پراپرٹیز باہر ہیں یہ صرف قرض لے رہے ہیں، قرض لینے سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، مزید مہنگائی کا دور آرہا ہے ان کے پاس کوئی پلان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پروفیشنلز ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، اگر عوام تنقید کرے تو یہ ڈیجیٹل دہشتگردی بنا دیتے ہیں، میری اپیل ہے کہ فوج ہم سب کی ہے، ملک کو مضبوط ادارے کی ضرورت ہے، یہ جو کررہے ہیں یہ خودکشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ملک کی فکر ہے میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میرا ملک سے باہر کوئی پیسہ نہیں، میں زرداری نواز شریف کی طرح ڈیل نہیں کرسکتا، شوکت خانم کے سی ای او نے بتایا کہ پروفیشنلز کے باہر جانے سے ادارہ چلانے میں مشکل ہورہی ہے۔
صحافی نے سوال کیا ’ملک کے حالات خراب ہیں، آپ لیڈرشپ کا مظاہرہ کریں، قومی مفاہمت کریں وہ آپ کو اور آپ ان کو معاف کردیں؟
جس پر عمران خان نے جواب دیا ’جیسے اسرائیل فلسطین کو کہہ رہا ہے ماضی میں جو ہوا اس کو بھول جائیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ میں فراڈ الیکشن کو بھول جاؤں، آپ جس قومی مفاہمت کی بات کررہے ہیں اس سے قبل انصاف تو کریں‘۔
انہوں نے کہا کہ امن انصاف سے آتا ہے، مشرقی پاکستان والے انصاف مانگ رہے تھے، ہمارے خلاف نہیں تھے، ڈنڈوں سے صرف بھیڑ بکریاں کنٹرول ہوتی ہیں انسان نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں کیا ہوا، آرمی چیف، چیف جسٹس اور پولیس چیف سب وزیراعظم کے تھے، عوام نکلی تو اپنا حق لے کر گئی، یورپ کو دیکھیں اس نے کتنے فوجی آپریشن کیے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا ’اطلاعات ہیں کہ محسن نقوی کے وزہراعلٰی خیبرپختونخوا سے رابطے کے بعد اعظم سواتی کی ملاقات کرائی گئی اور آپ نے جلسہ ملتوی کردیا، لیکن اسی محسن نقوی پر آپ کڑی تنقید کرتے ہیں‘؟
بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا ’یہ ساری حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، میں تو ان کی خبر تک نہیں پڑتا، میرا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوگی تو صرف ملک، آئین کے لیے ہوگی‘۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جس سیل میں رکھا ہے وہ اوون کی طرح گرم ہے، اس لیے پسینہ آتا ہے، اس کے باوجود میں کوئی ریلیف نہیں چاہتا۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ باربار سپہ سالار پر الزام لگاتے ہیں وہ آپ کو کیوں ماریں گے ان کی آپ سے کیا ذاتی دشمنی ہے؟
عمران خان نے کہا کہ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش ہوئی، سی سی ٹی وی فوٹیج آئی ایس آئی نے چوری کی، جہاں مجھ پر حملہ ہوا، وہاں کا کنٹرول رات کو آئی ایس آئی نے سنبھال لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ جو مرضی کرلیں، 8 فروری کو آپ کا بیانیہ قوم نے مسترد کردیا، لوگ آرمی سے پیار کرتے ہیں، کیونکہ وہ ہمیں تحفظ دیتے ہیں، 8 فروری کے الیکشن میں عوام کے لیے فالس فلیگ آپریشن تھا، اس آپریشن میں ہم پر تشدد کیا گیا ہماری پارٹی پر پابندی لگائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں زیادہ ہی سختیاں ہورہی ہیں اس کا مطلب ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہے، مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے کیونکہ میرے ساتھ تعینات عملے کو چوتھی مرتبہ تبدیل کردیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ مجھے فراہم کیے جانے والے کھانے کو چیک کرتے تھے کہ اس میں زہر تو نہیں ملا، یہ سب آئی آیس آئی کنٹرول کرتی ہے، دوبارہ کہہ رہا ہوں مجھے کچھ ہوا تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ذمہ دار ہوں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ بشری بی بی نے جج صاحب سے کیا شکایت کی؟ انہوں نے کہا کہ بشری کے کمرے میں چوہے ہیں، جب نماز پڑھتی ہے تو چوہے گرتے ہیں، 3 مہینے سے چوہوں کے بارے میں شکایت کررہی ہے، اب عدالت کو آگاہ کیا ہے۔
صحافی نے پوچھا ’آرمی چیف نے یوتھ سے خطاب میں کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی سے قوم میں مایوسی پھیلائی جارہی ہے، ایسے عناصر ناکام ہوں گے‘؟
عمران خان نے جواب دیا کہ عوام سوشل میڈیا پر تنقید کرتی ہے اور اسے دہشتگردی بنادیتے ہیں، انٹرنیٹ سروس بند ہوئی تو عوام نے بات کی اب یہ عوام انٹرنیٹ بند ہونے پر بھی بات نہ کرے۔