190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت مرکزی وکلا صفائی کی عدم پیشی کے باعث ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی، دوران سماعت عمران خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ملزمان کی جانب سے وکیل خالد یوسف چوہدری، نعیم پنجوتھا اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلا صفائی کی جانب سے مرکزی وکلا کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی۔
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر تاریخ پر میڈیا ٹاک ہوتی ہے، سیاسی قیادت ملاقات کرتی ہے، پراسیکیوشن سمیت 200 سے زائد ملازمین عدالتی سماعت کیلئے تعینات کیے جاتے ہیں، صرف ریفرنس پر ٹرائل کی کارروائی آگے نہیں بڑھتی۔
درخواست مسترد ہونے کے بعد وکلا صفائی کی جانب سے ایک اور موقع دینے کی استدعا کی گئی۔
نیب کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ دسویں سماعت ہے، وکلا صفائی تفتیشی افسر پر جرح مکمل نہیں کر رہے، 12 وکلا کے وکالت نامے اس ریفرنس میں موجود ہیں، جو حاضر ہیں ان کی حاضری لگائیں اور پوچھیں کہ یہ اس ریفرنس میں وکیل ہیں یا نہیں؟
جس پر وکلا صفائی کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ہم اس ریفرنس میں وکیل ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ پھر آپ جرح کیوں نہیں کر رہے؟ وکلا نے جواب دیا کہ جرح مرکزی وکلا ہی کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ اگر مرکزی وکلا صفائی حاضر نہیں ہوں گے تو ہمارے پاس قانونی طریقہ اختیار کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی روسٹرم پر آئیں اور عدالت سے شکایت کی کہ میری بیرک میں چوہے ہیں، عدالت نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ بتائیں آپ کے وکلاء کہاں ہیں؟
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے جیل حکام سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیتا ہوں کہ چوہے تلف کیے جائیں اور مسئلہ ختم کیا جائے۔
ڈپٹی سپریٹنڈنٹ طاہر صدیق شاہ نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں آج ہی اس مسئلے کا پتہ چلا ہے، انشاءاللہ حل کر لیتے ہیں۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کے وکلا پیش نہیں ہو رہے، قانون اپنا راستہ لے گا۔
عدالت نے مرکزی وکلا صفائی کو تفتیشی افسر پر جرح کا ایک اور موقع دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔