پاکستان میں ایم پاکس وائرس کا دوسرا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق
قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں ایم پاکس وائرس (منکی پاکس) کا دوسرا کیس پشاور ایئرپورٹ پر رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے وائرس کی نئی قسم کلیڈ 1 بی کی تشخیص کے بعد اس بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر اسے بین الاقوامی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا۔
کلیڈ 1بی ویریئنٹ کے باآسانی پھیلاؤ کے خطرے نے عالمی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ معمول کے قریبی رابطے کے ذریعے بھی باآسانی پھیل سکتا ہے۔
تاہم، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایم پاکس کی وبا کووڈ۔19 نہیں ہے کیونکہ اس وائرس اور اس پر قابو پانے کے ذرائع کے بارے میں پہلے ہی بہت کچھ معلوم ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد نے بتایا کہ پاکستان میں ایم پاکس کا دوسرا کیس رپورٹ ہوا ہے جو کہ ایک خلیجی ملک سے آیا ہے۔
ڈاکٹر ملک مختار نے مزید کہا کہ پشاور ہوائی اڈے پر ہیلتھ ڈیسک نے مریض کو ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔
ہیلتھ کوآرڈینیٹر نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اب تک اس کیس میں وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے یا نہیں۔
وزارت صحت نے رواں ہفتے کے اوائل میں واضح کیا تھا کہ پاکستان میں ایم پاکس کا پہلا کیس کلیڈ 2 قسم کا تھا اور اس بیماری کے کلیڈ 1بی تناؤ کے کسی کیس کی تشخیص نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر ملک مختار نے مزید کہا کہ وزارت صحت تمام ہوائی اڈوں پر اسکریننگ اور نگرانی کے ایک موثر نظام کے ذریعے صورتحال کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنا رہی ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق ڈاکٹر ملک مختار نے کہا کہ بارڈر ہیلتھ سروسز کا عملہ ہوائی اڈوں اور داخلی مقامات پر مشتبہ کیسز کی جانچ پڑتال اور ”عوام کو وبائی امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات“ کو یقینی بنانے کے لیے مصروف تھا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے فوکل پرسن ڈاکٹر نسیم اختر نے پیر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ مسافر کو ایم پاکس سے متاثر ہونے کے شبہ میں ایئرپورٹ حکام نے پمز ریفر کیا تھا۔
ڈاکٹر نسیم اختر نے بتایا کہ یہ شخص مشرق وسطیٰ میں مزدوری کر رہا تھا اور آزاد جموں و کشمیر کا رہائشی تھا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ایک دن پہلے قومی ادارہ صحت نے اس وبا سے متعلق فوری ایڈوائزری جاری کی تھی۔
اس ایڈوائزری کا مقصد موجودہ عالمی اور قومی صورتحال کے حوالے سے جامع جائزے کی فراہمی اور تمام متعلقہ فریقین کو روک تھام، صورتحال کا پتا لگانے اور ردعمل کی حکمت عملیوں پر رہنمائی فراہم کرنا ہے۔
ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں کیسز قریبی ممالک میں پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے افریقہ میں اس وبا کے حوالے سے ایمرجنسی الرٹ جاری کیا تھا۔
جنوری 2023 میں وبا کے شروع ہونے کے بعد سے کانگو میں 27ہزار کیسز رپورٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں سمیت 1100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوئیڈن اور تھائی لینڈ میں اب تک کلیڈ 1بی کی مختلف اقسام میں سے ایک، ایک کیس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے براعظم افریقہ کے باہر براعظم سے باہر وائرس کے پھیلنے کی تصدیق ہوئی تھی تاہم عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کسی قسم کی سفری پابندی عائد نہیں کی تھی۔