• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:27am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:27am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am

’ایکس کی بندش سے ملک کا امیج خراب ہورہا ہے‘، قائمہ کمیٹی میں سیکریٹری داخلہ طلب

شائع August 22, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

ملک میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس کی بندش پر سینیٹ آئی ٹی کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ اور چیئرمین پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کو طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن انوشہ رحمٰن کی زیر صدارت ہوا، جس میں ’ایکس‘ کی بندش کا معاملہ زیرغور آیا۔

سینیٹر افنان اللہ خان نے پی ٹی اے حکام سے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ ملک میں ایکس کیوں بند ہے، ایکس کی بندش کی وجہ سے ملک کا امیج خراب ہو رہا ہے۔

پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایکس کو وزارت داخلہ کے احکامات پر بند کیا گیا، یہ وزارت داخلہ ہی بتا سکتا ہے کہ اسے کیوں بند کیا گیا جب کہ ایکس کا پلیٹ فارم بیرون ملک ہے، ایکس حکام کو نوٹس بھیجتے ہیں وہ اس پر عملدرآمد نہیں کرتے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے انوشہ رحمٰن نے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس کچھ بلاک کرنے کی کیپیسٹی نہیں، پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا، ہم معاملے پر سیکرٹری داخلہ کو بلا کر ان سے پوچھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تو آج بھی ایکس چل رہا ہے، کمیٹی نے ایکس کی بندش پر سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرلیا۔

ایکس کو کب بند کیا گیا؟

یاد رہے کہ رواں برس 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد اس بندش کے خلاف مقامی صحافی احتشام عباسی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار اس کی سروس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا لیکن مکمل طور پر اسے آپریشنل نہ کیا جا سکا۔

ایکس کی سروس بند ہونے کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں بھی درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں اور عدالتیں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھی ٹوئٹر کی سروس بحال کرنے کے احکامات دے چکی ہیں۔

عدالتی احکامات کے باوجود دو ماہ سے ایکس کی سروس بحال نہ کی جا سکی، جس وجہ سے ٹوئٹر کے لاکھوں صارفین پریشانی کا شکار ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایکس کو تازہ ترین صورت حال اور خبروں کا مستند ذریعہ مانا جاتا ہے اور دنیا بھر کے کروڑوں افراد ٹوئٹر کو اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024