• KHI: Asr 4:51pm Maghrib 6:34pm
  • LHR: Asr 4:22pm Maghrib 6:06pm
  • ISB: Asr 4:27pm Maghrib 6:11pm
  • KHI: Asr 4:51pm Maghrib 6:34pm
  • LHR: Asr 4:22pm Maghrib 6:06pm
  • ISB: Asr 4:27pm Maghrib 6:11pm

پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی

شائع August 22, 2024
— فائل فوٹو : این اے ویب سائٹ
— فائل فوٹو : این اے ویب سائٹ

قومی اسمبلی کے رکن حاجی امتیاز احمد کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود پیش نہ کرنے پر پی ٹی آئی کے اراکین نے اسد قیصر کی قیادت میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب، آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات، ڈی پی او گجرات اور ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تحریک استحقاق میں اسپیکر قومی اسمبلی کے پرنسپل سیکریٹری اور اسمبلی کے دیگر متعلقہ حکام کے نام بھی شامل ہیں، جنہوں نے قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے چیئرمین کے احکامات آگے نہیں بھیجے۔

تحریک استحقاق میں بتایا گیا ہے کہ ہم قومی اسمبلی کے اراکین آپ کی توجہ اپنے ارکان کی پارلیمانی استحقاق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں، 24 جولائی 2024 کو ایم این اے حاجی امتیاز احمد چوہدری کو قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب پولیس کے محکمہ اینٹی کرپشن اور دیگر حکام نے اسپیکر قومی اسمبلی کی پیشگی منظوری کے بغیر گرفتار کیا، جو قومی اسمبلی کے قواعد وہ ضوابط کے رول 103 کی خلاف ورزی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ رول 103 یہ واضح کرتا ہے کہ ایک ممبر کی گرفتاری یا تحویل سے قبل اسپیکر کی اجازت درکار ہوتی ہے، جب کسی رکن کو کسی فوجدرای جرم یا فوجداری جرم کے الزام میں گرفتار کیا جائے یا اسے کسی ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت حراست میں لیا جائے، تو متعلقہ مجرم جج، مجسٹریٹ یا ایگزیکٹیو اتھارٹی کو فوری طور پر اسپیکر کی منظوری حاصل کرنی ہوگی جس میں گرفتاری یا حراست کی وجوہات کو ظاہر کیا جائے گا۔

تحریک استحقاق میں کہا گیا ہے کہ رول 103 کی کھلم کھلا خلاف ورزی سے نہ صرف انفرادی رکن بلکہ پورے ایوان کے استحقاق کی پامالی ہوئی ہے، مزید برآں اسپیکر کی جانب سے رکن قومی اسمبلی حاجی امتیاز احمد چوہدری پروڈکشن آرڈر جاری کیے جانے کے باوجود انہیں اسمبلی اجلاس میں پیش نہیں کیا گیا، اسپیکر کے قانونی پروڈکشن آرڈرز کے احکام پر عمل نہ کرنا ارکان کی پارلیمانی کارروائیوں میں حصہ لینے کے حق کی خلاف ورزی ہے اور پارلیمانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

آخر میں، قائمہ کمیٹی برائے سول ایوی ایشن کے چیئرمین کے حکم کے باوجود رکن قومی اسمبلی امتیاز احمد چوہدری کو کمیٹی کے اجلاس میں پیش نہیں کیا گیا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو قواعد کے مطابق اپنے ارکان کی حاضری کو یقینی بنانے کا اختیار حاصل ہے اور چیئرمین کی واضح ہدایات کے باوجود رکن کو اسمبلی میں پیش نہ کرنا استحقاق کی تیسری خلاف ورزی ہے، ان قوانین کا مقصد کمیٹیوں کے مؤثر کام کو آسان بنانا ہے، جو پارلیمانی نگرانی کا ایک لازمی حصہ ہیں۔

تحریک استحقاق کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی استحقاق کی متعدد بار خلاف وزریوں کی روشنی میں اس معاملے مکمل تحقیقات کے لیے استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے اور تمام متعلقہ حکام کو کمیٹی کے سامنے طلب کیا جائے تاکہ وہ واقعے کے حوالے سے اپنی شہادتیں اور وضاحتیں پیش کرسکیں۔

تحریک استحقاق میں مزید کہا گیا کہ ہمیں یقین ہے اس قرارداد پر غور کیا جائے گا، اور پارلیمانی استحقاق کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024