• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

ستمبر میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی امید ہے، وزیر خزانہ

شائع August 21, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے کہ ستمبر میں ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس آجائے گا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بعض حلقوں میں عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، ستمبر میں آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے پروگرام کی منظوری کی امید ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جو معاملات طے ہیں ان پر کام جاری ہے جب کہ حکومت آئی ایم ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کررہی ہے ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے 2 حکومتی بلز کی منظوری موخر کردی، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس طرح بل کی منظوری ناممکن ہے، کوئی بھی بل سینیٹ یا قومی اسمبلی میں پیش کئے بغیر کمیٹی میں نہیں آسکتا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ نگران حکومت میں سینیٹ میں پیش ہونے والے بل کی کوئی حیثیت نہیں، نگران حکومت کو قانون سازی کا کوئی حق نہیں ہے۔

بعد ازاں، وزارت قانون کے ڈپٹی ڈرافٹس مین نے فاروق ایچ نائیک کے موقف کی تائید کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اکتوبر تک اس قانون سازی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ میں بل پیش کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نگراں دور حکومت میں ڈیپازٹ پروٹیکشن ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔

جس پر سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ نگراں حکومت میں غیر آئینی طور پر یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، وزارت خزانہ دوبارہ بل جمع کرائے، بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔

خزانہ کمیٹی نے ایف بی آر میں گذشتہ 2 برس کے دوران او ایس ڈی کیے گئے افسران کا ایجنڈا ان کیمرا کر دیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایف بی آر کی رپورٹ کی مطابق کوئی آفیسر او ایس ڈی نہیں ہے، ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے، کئی ایف بی آر آفیسرز کا معاملہ ہمارے سامنے آیا ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس ایجنڈا کو ان کیمرا کرنے کی کیا ضرورت ہے،
سولر پینلز کی درآمد میں منی لانڈرنگ ہوئی، پوری دنیا کو یہ پتہ ہے کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس منی لانڈرنگ میں بڑے بڑے نام ہیں، اگر اس ایجنڈے کو ان کیمرا کیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024