• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:27am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:27am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am

190 ملین پاؤنڈ کیس: ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم

شائع August 21, 2024
عمران خان اور بشریٰ بی بی —فائل فوٹو: فیس بک/عمران خان
عمران خان اور بشریٰ بی بی —فائل فوٹو: فیس بک/عمران خان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا پرانا ریکارڈ فراہم کرنے اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی کیس بند کرنے کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا، اس پر نیب نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس بند کرنے کے پرانے فیصلے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا اور بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو بھی ایک کاپی فراہم کر دی۔

دستاویزات فراہم کرنے کے بعد عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم کر دیا۔

یاد رہے کہ 19 اگست جو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کیس بند کرنے کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ 16 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین روپے کرپشن کیس میں ٹرائل روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی.

عمران خان کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپریل 2020 میں اپنے 343ویں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کرپشن ریفرنس کو بند کرنے کی سفارش کی تھی اور جرح کے دوران تفتیشی افسر نے اجلاس سے متعلق کچھ حقائق کو تسلیم بھی کیا۔

بیرسٹر سلمان صفدر اور ایڈووکیٹ خالد یوسف چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے کیس کا ریکارڈ طلب کرنے کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم جج نے اسے خارج کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ مقدمے میں تفتیشی افسر استغاثہ کے آخری گواہ ہیں، انہوں نے چند ہفتے قبل احتساب عدالت میں گواہی دی تھی تاہم وکیل دفاع مختلف وجوہات کی بنا پر جرح مکمل نہیں کر سکے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کا تفتیشی افسر احتساب عدالت میں استغاثہ کے 35 گواہ کے طور پر پیش ہوا اور جرح کے دوران اس نے واضح طور پر 343ویں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے انعقاد اور مذکورہ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے ذریعے اس کیس کو بند کرنے کا اعتراف کیا۔

اس میں بتایا گیا کہ مذکورہ میٹنگ کے منٹس نیب کے قبضے میں ہیں اور انہیں دفاع کی حمایت میں اہم ثبوت کے طور پر ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ضرورت ہے، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نیب کو متعلقہ ریکارڈ ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائے اور ریکارڈ جمع ہونے تک ٹرائل کی کارروائی روک دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024