190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کے وکلا کی غیر حاضری پر سماعت ملتوی
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا کی عدم موجودگی پر ملتوی کردی گئی ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر ان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر پر بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں بتایا کہ ہمارے کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کا عدالت میں کہنا تھا کہ وکلا صفائی آج آٹھویں مرتبہ تفتیشی افسر پر جرح نہیں کر رہے، وکلا صفائی تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے، تین مرتبہ اگر گواہ پر جرح نہ ہو تو حق دفاع ختم ہو جاتا ہے، ہم نے تاحال حق دفاع ختم کرنے کی درخواست نہیں کی۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت وکلا صفائی کو پابند کرے کہ وہ تفتیشی افسر پر اپنی جرح مکمل کریں۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے وکلا کی عدم موجودگی پر سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی۔
سماعت ملتوی ہونے پر نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ ہوسکی۔
واضح رہے کہ 17 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ریفرنس کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے بیان پر چھٹی مرتبہ جرح مکمل نہ ہو سکی تھی۔
190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سی کڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔