• KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am

انٹرنیٹ بندش و فائر وال کی تنصیب کیخلاف درخواست: فریقین کو نوٹس جاری، جواب طلب

شائع August 20, 2024
— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ
— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ کی سست روی اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سینئر صحافی حامد میر کی درخواست پر سماعت کی، پٹیشنر کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ آج کل انٹرنیٹ سست ہو گیا ہے؟ اس سے پہلے کہ ہم کوئی آرڈر جاری کریں، یہ بتائیں کہ دراصل ہو کیا رہا ہے؟ کون سی وزارت اس سے متعلقہ ہے، پتا چلے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی کی وجہ کیا ہے؟ اس متعلق پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے پوچھیں یا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے؟

اس پر وکیل درخواستگزار ایمان مزاری نے جواب دیا کہ پی ٹی اے اس معاملے پر خاموش ہے، جسٹس عامر فاروق نے مزید دریافت کیا کہ سیکریٹری، جوائنٹ سیکریٹری میں سے کس کو بلائیں؟ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ استدعا ہے کہ متعلقہ وزارتوں کے اعلی عہدیداروں کو طلب کیا جائے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کو بلائیں گے جو اس معاملے کا علم رکھتا ہو اور عدالت کو بریف کر سکے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ کی سست روی اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے اپیل پر سماعت کل کے لیے مقرر کردی تھی۔

16 اگست کو فائر وال کی تنصیب و انٹرنیٹ بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی تھی۔

سینئر صحافی حامد میر نے وکیل ایمان مزاری کے ذریعے درخواست دائر کی، درخواست میں سیکریٹری کابینہ، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ، سیکریٹری داخلہ، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔

انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے، فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے اور ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024