• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

پہلی بار افریقہ سے باہر ’منکی پاکس‘ کی خطرناک قسم کی تشخیص

شائع August 19, 2024
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے 15 اگست کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دی گئی وبا ’منکی پاکس‘ کی خطرناک قسم پہلی بار افریقہ سے باہر تشخیص ہونے پر ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق یورپی ملک سویڈن میں پہلی بار ’کلیڈ I، بی‘ کی تشخیص ہونے پر ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

اس وقت دنیا بھر میں منکی پاکس کی دو اقسام پھیل رہی ہیں، جس میں سے خطرناک قسم ’ کلیڈ I، بی’ صرف افریقہ میں ہی پھیل رہی تھی لیکن اب اس کا پہلا کیس یورپ میں بھی تشخیص ہوگیا۔

منکی پاکس کی دو قسمیں ’ کلیڈ I اور کلیڈ 2’ ہیں اور دونوں کی مزید دو قسمیں ’کلیڈ 1 بی‘ اور ’کلیڈ 11، بی‘ بھی ہیں، جب کہ ’ کلیڈ 1، بی’ کو خطرناک ترین قسم قرار دیا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صرف افریقی ممالک میں پائی جاتی رہی ہے۔

دنیا بھر میں 2022 میں منکی پاکس کے جو کیسز پھیلنا شروع ہوئے تھے وہ ’کلیڈ 11، بی‘ تھے، جسے کم خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سویڈن میں جس شخص میں خطرناک ترین منکی پاکس کی قسم کی تشخیص ہوئی، اس نے حال ہی میں افریقی ممالک کا دورہ کیا تھا۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منکی پاکس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس سے بچاؤ اور تحفظ کے سخت انتظامات شروع کرلیے گئےہیں۔

منکی پاکس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری قریبی تعلقات سے پھیلتی ہے، یہ کورونا کی طرح تیزی سے پھیلنے والی وبا نہیں۔

منکی پاکس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں، جس وجہ سے ماہرین سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ عام طور پر منکی پاکس غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے اور عام طور پر اس بیماری کا شکار وہ لوگ بنتے ہیں، جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوں، تاہم تمام کیسز میں ایسا نہیں ہوتا۔

منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔

وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024