• KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:50pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:21pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:26pm
  • KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:50pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:21pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:26pm

فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان

شائع August 19, 2024
عمران خان—فائل فوٹو: فیس بک
عمران خان—فائل فوٹو: فیس بک

سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا سارا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ لے جانے کے لیے کیا جارہا ہے، جنرل فیض کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان سب کو معلوم ہے میرے خلاف باقی سارے کیسز فارغ ہوچکے ہیں، یہ اس لیے مجھے اب ملٹری کورٹس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، یہ جنرل (ر) فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنرل (ر) فیض سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائیں گے کہ 9 مئی سازش تھی، اگر جنرل (ر) فیض حمید نے میری گرفتاری کا آرڈر کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی تو ان کو پکڑیں مگر جو سازش کرتا ہے وہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہیں کرتا، رجیم چینج ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں جنرل (ر) فیض حمید ماسٹر مائنڈ تھے، مزید کہا فیض نے مجھے گرفتار کرایا ، ان کو شرم نہیں آتی یہ کہہ رہے ہیں جنرل (ر) فیض حمید بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتے تھے۔

’جنرل (ر) باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا‘

سابق آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا ہے، انہوں نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل (ر) فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا تھا۔

اس پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ ہمیشہ جنرل فیض کا دفاع کرتے رہے ہیں، اب جب وہ گرفتار ہوگئے تو آپ کو کیوں خدشہ ہے کہ وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے، میں جنرل (ر)فیض حمید کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ وہ طالبان کے ساتھ تین سال تک مذاکرات کر رہے تھے، ان کو ہٹانا نہیں بنتا تھا، میں نے جنرل (ر) باجوہ سے بھی کہا تھا کہ ان کو نہ ہٹاؤ۔

صحافی نے مزید دریافت کیا کہ آپ اگر ملٹری کورٹ چلے گئے تو پارٹی کا کیا بنے گا؟ پارٹی میں پہلے سے اختلافات چل رہے ہیں، عمران خان نے اختلافقات کا تاثر رد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جو مرضی کرلیں، ہماری پارٹی آئے روز مضبوط ہورہی ہے۔

ایک اور صحافی نے پوچھا کہ بطور وزیر اعظم آپ کو آرمی چیف بھی صحیح نہیں ملے، ڈی جی آئی بھی صحیح نہیں ملے، آفس بوائے بھی صحیح نہیں ملا تو آپ کس چیز کے وزیر اعظم تھے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے جنرل (ر) باجوہ کی مکمل حمایت کی لیکن انہوں نے میری کمر میں چھرا گھونپا۔

چیف جسٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کو ڈر ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چلے گئے تو ان کی الیکشن کی چوری کھل جائے گی۔

عمران خان کی گفتگو کے دوران فیملی کارنر میں خواتین کے شور شرابہ کی اوازیں آتی رہیں، فیملی کارنر سے خواتین کے شور شرابے پر عمران خان تین مرتبہ میڈیا ٹاک کرتے کرتے رک گئے، خواتین کے شور شرابے کے باعث عمران خان جلدی میڈیا ٹاک کر کے فیملی کارنر چلے گئے، عمران خان نے صحافیوں کے محدود سوالوں کے جواب دیے۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024