• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جنرل فیض کے خلاف الزامات پبلک ہونے کے بعد پروسیڈنگ کو بھی پبلک کیا جائے، شاہد خاقان

شائع August 19, 2024
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی— فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اپنی نوعیت کا غیرمعمولی معاملہ ہے جسے فوج خود پروسیڈ کر رہی ہے، جنرل فیض کیخلاف الزامات پبلک کر دیے گئے، پروسیڈنگ کو بھی پبلک کیا جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی سمیت ملک میں ماضی میں پیش ہونے والے واقعات کے اگر ہمیں جواب چاہئیں تو ٹروتھ کمیشن بنایا جائے، اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے اور ہو رہا ہے اس کو ڈاکیومنٹ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فیض حمید صاحب کو گرفتار کر لیا گیا ہے، انہوں نے کیا کیا، کیا نہیں کیا مجھے اس کا علم نہیں ہے، باتیں بہت سی ہم نے بھی سنی ہیں، جب فیض صاحب پر لگے الزامات سامنے آئیں گے تو ہی بات ہو سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ان پر ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے الزامات ہیں، اگر 9مئی کے واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو اس کے لیے پراسیکیوشن بہت ضروری ہے کیونکہ یہ عام واقعہ نہیں ہے اور آپ نے بہت وقت ضائع کردیا ہے، 9 مہینے ہونے لگے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی میں جو بھی لوگ شامل تھے آپ کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی، ان دنوں برطانیہ میں فسادات جاری ہیں لیکن انہوں نے پراسیکیوشن شروع کر کے سزائیں بھی دینا شروع کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو جنرل فیض اس وقت فوج میں نہیں تھے تو اگر کچھ کیا ہے تو بطور ریٹائرڈ افسر کیا ہے، اگر وہ بھی کیا ہے تو فوج کے نظام کو دیکھتے ہوئے ان کا کورٹ مارشل وہ سکتا ہے، ابھی الزامات سامنے آنے دیں اور اس پر قیاس آرائیاں مناسب نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر فوج میں چلائے جانے والے مقدمات کی سماعت کا احوال اور الزامات کی تفصیل سامنے نہیں آتی، آئی ایس پی آر کا بیان آ چکا ہے اور وزرا بھی اس پر باتیں کررہے ہیں تو یہ معاملہ کافی پیچیدہ بن جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نکالا، اس ملک کا سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ بنا، چلتی ہوئی حکومت کے وزیراعظم کو اس بات پر نکالا کہ جب چھ سات سال پہلے وہ حکومت میں نہیں تھے تو وہ متحدہ عرب امارات میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر بنے اور وہ کمپنی ان کے بیٹے کی تھی، ویزہ لینے کے لیے آپ ڈائریکٹر شپ ظاہر کرتے ہیں تو ویزہ مل جاتا ہے، تو نواز شریف نے وہ ڈائریکٹر فیس انہوں نے نہیں لی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کمپنی اب ختم ہو چکی ہے لیکن سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں ہے کہ کمپنی ختم ہو چکی ہے، وہ فیس نہیں لی لیکن وہ آپ کا اثاثہ تھا جس کو آپ نے 2013 میں الیکشن لڑتے ہوئے اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا، نہ اس بات کو عقل تسلیم کرتی ہے اور نہ قانون تسلیم کرتا ہے۔

فیض حمید کے حوالے سے رانا ثنااللہ کے دعوؤں پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے یا رانا صاحب کے کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، فرق اس وقت پڑے گا جب آپ اس ترائل میں جا کر بطور گواہ پیش ہوں گے، اگر رانا ثنااللہ کے پاس کچھ معلومات ہیں تو وہ وہاں درخواست دے دیں کہ میں وہاں بطور گواہ پیش ہونا چاہتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی سے رابطہ ہونا یا بات ہونا کوئی جرم نہیں ہوتا، کیا بات کی وہ جرم ہوتا ہے، 9مئی کا اب تک کوئی ثبوت نہیں آیا بلکہ صرف الزامات آئے ہیں لیکن اگر 9مئی سازش ہے تو پراسیکیوشن حکومت کی ذمے داری بن جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9مئی ایک غیرمعمولی واقعہ ہے اور اگر ان کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو اس کا مقدمہ چلانا ان کی ذمے داری ہے، اگر یہ سازش ہے، کسی نے منصوبہ بندی اور سہولت کاری کاری تو وہ سب اس مقدمے میں شامل ہو جائیں گے، اگر اس میں کوئی فوجی بھی شامل ہے تو اس بنیاد پر فوج بھی مقدمہ چلا سکتی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ہونے والی سماعتیں کا احوال سامنے نہیں آتا، میری رائے میں اب شاید ضروری ہو گیا ہے کہ ان معاملات کو عوام کے سامنے لایا جائے کیونکہ معاملہ عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024