خیبرپختونخوا: صوبائی وزیر کو عمران خان کے حکم پر ’کرپشن کرنے پر ہٹایا گیا‘
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی وزیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہدایت پر مبینہ بدعنوانی کے الزام میں برطرف کر دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دریں اثنا سابق وزیر مواصلات و تعمیرات شکیل احمد خان نے صوبائی حکومت پر غبن کا الزام لگایا ہے، انہوں نے کابینہ سے استعفیٰ دینے کا دعویٰ بھی کیا اور اصرار کیا کہ انہیں برطرف نہیں کیا گیا۔
ہفتے کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کرنے بیرسٹر سیف نے کہا کہ شکیل احمد کو کابینہ سے ہٹانے کے فیصلے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، کارکنوں، عہدیداروں، اور کابینہ کے اراکین کو ایک ویڈیو پیغام پہنچایا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی نے شکیل احمد کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کی تھیں۔
بیرسٹر سیف کے مطابق عمران خان نے کمیٹی کے ارکان شاہ فرمان، قاضی محمد انور اور مصدق عباسی کو ذاتی طور پر منتخب کیا اور انہوں نے تمام بیانات اور شواہد کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کی۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد وزیر کو برطرف کرنے کی کارروائی کی گئی۔
قید پی ٹی آئی کے بانی سے اپنی ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے، مشیر بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صوبائی حکومت میں بدعنوانی پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور اسی تناظر میں یہ کمیٹی بنائی گئی تھی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہی کمیٹی مستقبل میں تحقیقات کے بعد رپورٹیں بھی مرتب کرے گی اور ان کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پارٹی کارکنوں کو عمران خان کا پیغام پہنچا رہے ہیں کہ وہ کمیٹی کو شکایات یا خدشات پیش کریں۔
عمران خان نے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے اندر تقسیم کا تاثر پیدا کرنے کی کوششوں پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی گروپ کا حصہ نہ بنیں اور ’متحد رہیں‘۔
بیرسٹر سیف نے قید رہنما کا حوالہ دیتے ہوئے کہا عمران خان نے یہ بھی ہدایت کی کہ پارٹی کے اندر اختلافات اور دھڑے بندی پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کو ناکام بنایا جائے۔
منشور سے ہٹتے ہوئے شکیل احمد نے کہا کہ انہوں نے صوبائی حکومت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے استعفی دیا ہے، جس پر انہوں نے خراب حکمرانی اور پی ٹی آئی کے منشور کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔
جمعے کی رات سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے گورنر کو لکھے گئے اپنے استعفیٰ میں شکیل احمد نے نوٹ کیا کہ وہ بڑی مایوسی کے ساتھ کابینہ کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔
اپنے استعفے کی وجوہات بتاتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت نے انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے ووٹرز کے ساتھ کیے گئے بنیادی اصولوں اور وعدوں پر سمجھوتہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف کے حق میں ووٹ دیا لیکن صوبائی حکومت اپنے اصولی موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹ گئی ہے۔
سابق وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ “صوبائی حکومت کی تمام سطحوں پر خراب حکمرانی اور بدعنوانی نے پارٹی کارکنوں کی نظروں میں پی ٹی آئی کی شبیہ کو تباہ کر دیا، میں اپنے آپ کو تمام فورمز پر احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں۔