• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارت: خاتون ڈاکٹر کے ریپ، قتل کیخلاف مظاہروں کی شدت میں اضافہ

شائع August 16, 2024
بھارت میں ایک زیر تربیت  ڈاکٹر کے ریپ اور  قتل کی مذمت کرتے ہوئے، جادھو پور یونیورسٹی کیمپس کے باہر خواتین موم بتیاں اٹھائے ہوئے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
— فوٹو / رائٹرز
بھارت میں ایک زیر تربیت ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی مذمت کرتے ہوئے، جادھو پور یونیورسٹی کیمپس کے باہر خواتین موم بتیاں اٹھائے ہوئے ہیں—فوٹو:اے ایف پی — فوٹو / رائٹرز

بھارتی ڈاکٹرز نے جمعہ کے روز ساتھی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں اور ہڑتالوں کی شدت میں تیزی لانے کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک وحشیانہ قتل ہے جس نے خواتین کے خلاف تشدد کے اہم مسئلے کو مزید اجاگر کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 9 اگست کو کولکتہ شہر کے مشرقی علاقے کے ایک سرکاری ہسپتال سے 31 سالہ خاتون کی تشدد زدہ خون میں لت پت لاش برآمد ہونے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

نئی دہلی میں قائم آل انڈیا میڈیکل انسیٹیوٹ (اے آئی آئی ایم ایس) ہسپتال کی سوورنکمار دتا نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ ’ہم اپنی ساتھی کے لیے انصاف کے مطالبے کی فراہمی کے لیے اپنے مظاہروں میں شدت لے کر آرہے ہیں۔

خیال رہے پیر کے روز کئی ریاستوں کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے احتجاجاً غیر معینہ مدت تک کام بند کردیا تھا۔

حکومت اور نجی اداروں میں موجود متعدد طبی تنظیموں نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔

بدھ کے روز آدھی رات کو بھارت کی جشن آزادی کی تیاریوں کے ساتھ ہی ہزاروں افراد موم بتیاں لیے ریلی کی صورت میں قتل کی مذمت کے لیے کولکتہ کی سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

دوسری طرف، بھارتی میڈیکل ایسو سی ایشن نے ہفتہ کے روز سے 24 گھنٹوں کے لیے ملک بھر میں اپنی خدمات کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت نجی ہسپتالوں میں تمام غیر ضروری اور طبی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔

بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ قتل کی جانے والی ڈاکٹر کی لاش ٹیچنگ ہسپتال کے سیمینار ہال سے ملی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ طویل شفٹ کے دوران مختصر آرام کے لیے وہاں گئی تھیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ میں خاتون کے ساتھ جنسی استحصال کی تصدیق ہوئی ہے اور متاثرہ والدین کی جانب سے کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا ہے۔

مظالم

اگرچہ پولیس کی جانب سے اس سلسلے میں ہسپتال میں لمبی قطاروں میں کھڑے افراد کی دیکھ بھال کرنے والے ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، لیکن حکومتی اہلکاروں پر کیس کو غلط طریقے سے سنبھالنے کا بھی الزام عائد کیا جارہا ہے۔

یاد رہے،جنسی استحصال ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک بھارت کے بڑے مسئلوں میں شامل ہے اور سال 2022 میں اوسطاً روزانہ کی بنیاد پر 90 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

کئی لوگوں کے لیے اس حملے کی ہولناکی 2012 میں دہلی میں چلتی بس میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ اور قتل کی طرح ہے، اس کے بعد یہ خاتون قدامت پسند ملک میں خواتین کے خلاف جنسی استحصال کو سنبھالنے میں ناکامی کی علامت بن گئی تھی۔

ان کی موت نے دہلی اور دوسری جگہاؤں پر بڑے اور پر تشدد مظاہروں کو جنم دیا تھا۔

اس وقت کی حکومت نے دباؤ میں اکر ریپ کرنے والوں کے لیے سخت سزا اور بار بار جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس کے بعد جنسی جرائم کے لیے کئی نئے قوانین بھی متعارف کروائے گئے تھے جن میں تعاقب کرنے، اور وہ عہدیدار جو ریپ کی شکایت لکھنے سے انکار کرے اسے جیل بھیجنا شامل ہے۔

جمعرات کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے خواتین کے خلاف ظالمانہ رویے میں ملوث افراد کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہماری ماؤں اور بیٹیوں کے خلاف کیے جانے والے مظالم کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم کی جلد سے جلد تحقیقات ہونی چاہیے اور خواتین کے خلاف ظالمانہ رویے اپنانے والوں کو جلد سے جلد اور سخت سزا دینی چاہیے۔

مزید آزاں ڈاکٹرز نے طبی عملے کو تشدد سے بچانے کے لیے سینٹرل پروٹیکشن ایکٹ کو نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024