فیصل آباد: سکھ خاتون اور بیٹا ’جبری قید‘ سے بازیاب
فیصل آباد پولیس نے ایک سکھ خاتون اور اس کے نابالغ بیٹے کو بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے جنہیں دو بھائیوں نے فیصل آباد کی ڈی ٹائپ کالونی میں اپنے گھر میں مبینہ طور پر گزشتہ 9 ماہ سے غیر قانونی قید میں رکھا ہوا تھا، جب کہ اس دوران مشتبہ افراد خاتون کو متعدد بار زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے فیصل آباد کے سٹی پولیس افسر کامران عادل کے ہمراہ جمعرات کو پولیس لائنز فیصل آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 40 سالہ خاتون اور 5 بچوں کی ماں ’ایم کے‘ فیصل آباد کے علاقے سہیل آباد سے تعلق رکھنے والے ملزم ’کے ایس‘ سے 6 سال قبل ننکانہ صاحب میں اپنی سہیلی کے گھر ملی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ دسمبر 2023 میں ’ایم کے‘ نے ملزم کو اپنے نابالغ بیٹے کو فیصل آباد میں اس کی بہن کے گھر چھوڑنے کو کہا۔
تاہم، بچے کو ایم کے کی بہن کے حوالے کرنے کے بجائے مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر بچے کو بلیک میل کرنے کے لیے یرغمال بنا لیا۔
جب ’ایم کے‘ اپنے بیٹے کو واپس لینے کے لیے ’کے ایس‘ کے پاس گئی تو ملزم نے مبینہ طور پر اسے بھی یرغمال بنایا اور ماں اور اس کے نابالغ بیٹے کو 9 ماہ تک غیر قانونی قید میں رکھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران ملزم اور اس کے بھائی نے مبینہ طور پر خاتون کا بار بار ریپ کیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ خاندان کی جانب سے معاملہ فیصل آباد کے سی پی او کے نوٹس میں لانے کے بعد انہوں نے خاتون اور بچے کی بازیابی کے لیے ایس ایس پی (انوسٹی گیشن) عبدالوہاب کی سربراہی میں صنفی تشدد یونٹ کی انچارج اے ایس پی زینب خالد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی۔
پولیس نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے مشتبہ افراد کے گھر پر چھاپہ مارا اور 14 اگست کو ماں اور بیٹے کو بازیاب کرایا۔
وزیر نے خاتون اور ان کے بیٹے کی بازیابی میں پولیس کے کردار کی تعریف کی اور یقین دلایا کہ متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے کرائے کے بلاگرز کے ذریعے اکثر منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، جب کہ آئین اقلیتوں کو تمام حقوق فراہم کرتا ہے اور پنجاب حکومت ان حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میڈیا ہمیشہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کی حمایت کرتا ہے۔