فیض حمید کے معاملے سے میرا کوئی تعلق نہیں، ثاقب نثار کی اپنی گرفتاری کی تردید
انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا پر میری گرفتاری سے متعلق بھی جھوٹ پھیلایا گیا ہے، جب ملک میں ہی موجود نہیں تو گرفتاری کی باتیں من گھڑت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ذاتی کام کی وجہ سے بیرون ملک آیا ہوں، میری غیرموجودگی میں تمام باتیں مبالغہ آرائی ہیں، ستمبر میں وطن واپس آؤں گا، جب کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو چند روز قبل راولپنڈی سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہیں سینئر فوجی حکام کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تادیبی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں، جس پر انہیں تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔