• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، آرمی چیف

شائع August 14, 2024
آرمی چیف جنرل عاصم منیر 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
آرمی چیف جنرل عاصم منیر 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یوم آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کر کے بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کر دیتے ہیں، قوم کا پاک فوج پر غیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے اور افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ہم اس ذات باری تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں آزادی کی نعمت عطا کی اور حوصلہ، ہمت اور طاقت عطا کی کہ ہم ناصرف اس مملکت خداداد کا دفاع کر سکیں بلکہ اس مسلمہ حقیقت کو آنے والی نسلوں کے لیے ایک کامیاب اور عظیم مثال بنا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے قوم شعور کی بنیاد نظریہ پاکستان ہے جو دو قومی نظریے پر مبنی ہے، اس تاریخی اور دائمی نظریے نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ شناخت، ثقافت اور تہذیب قائم کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کا مقصد محض ایک جغرافیائی خطے کا حصول نہ تھا بلکہ ایک ایسے فلاحی ریاست کا قیام تھا جہاں اسلام کے سنہری اصولوں کی بنیاد پر معاشرہ امن و سلامتی اور افہام و تفہیم سے مسلمانوں اور اس ملک میں موجود تمام دوسرے مذاہب کے لوگوں کو آزادی اور تحفظ میسر کر سکے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آزادی پاکستان علامہ اقبال کی مدبران سوچ، قائد اعظم محمد علی کی عظیم قیادت اور برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی بے لوث قربانیوں کا ثمر ہے، یہ ملک ناصرف قائم رہنے بلکہ دنیائے عالم میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے معرض وجود میں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنے جداگانہ تشخص کی خاطر ہجرت کی صعوبتیں برداشت کیں اور بے شمار قربانیاں دیں، آج کے دن ہم تحریک پاکستان کے قائدین اور کارکنان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان شہدا، غازیوں اور لواحقین کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ان قربانیوں کی بنا پر آزادی کے پرچم کو سربلند رکھا، بلاشبہ آج ہمارا ان آزاد فضاؤں میں زندگی بسر کرنا شہدا کی عظیم قربانیوں کی مرہون منت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ارتقائی دور خاص طور پر ماضی قریب میں متعدد چیلنجز کا بخوبی مقابلہ کیا، کسی بھی مشکل نے ہمارے عزم اور ارادے کو کمزور نہیں کیا، تاریخی طور پر ہمارے قومی جذبے کو ہمیشہ آزمائش میں تقویت ملی اور ہم من حیث القوم ہر مشکل کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط قوم بن کر ابھرے جس میں قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی رہا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ یاد رکھیں کہ نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کر کے بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کر دیتے ہیں، قوم کا پاک فوج پر غیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، یہ مضبوط رشتہ مشکل حالات میں ہماری قوت بن کر حوصلوں اور جذبوں کو بڑھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی منفی قوت اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو ناکبھی کمزور کر سکی ہے اور نہ آئندہ کر سکے گی، افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے جس کی آبیاری وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے کررہی ہے، ہم کسی بھی صورت اور کسی بھی قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی اور علاقائی سطح پر تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن کی رفتار اور نوعیت غیرمعمولی ہے، ان تبدیلیوں سے قطع نظر پاکستان کا مقام ناصرف خطے اور مسلم امہ میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے، ہم دنیا میں اپنی امن پسندی اور اصولوں پر مبنی موقف کی وجہ سے ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

افواج پاکستان کے سپہ سالار نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے خطے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عزائم رکھنے والی قوتیں سرگرم عمل ہیں، عوام، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور ناصرف لازوال قربانیاں دی ہیں بلکہ آنے والے وقتوں میں بھی کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرے کا مصمم اور غیرمتزلزل ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مکمل یکسوئی کے ساتھ اختیار کی جانے والی کثیرالجہتی حکمت عملی عزم استحکام کے عزم کا استعارہ سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے، آج ہمارے خیبر پختونخوا میں بالخصوص فتنہ الخوارج المعروف تحریک طالبان پاکستان کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے سے دوبارہ سر اٹھایا ہے جس کی سرکوبی کے لیے افواج پاکستان اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت برسرپیکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاص طور پر ہمارے پختون بھائیوں نے جرات، ایثار اور قربانیوں کی جو لازوال داستان رقم کی ہے اس کے لیے پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے اور جس طرح فساد فی الارض کو پھیلانی والی طاغوتی قوتوں کے سامنے افواج پاکستان بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ خیبر پختونخوا کے عوام سیسہ پلائی دیوار کی مانند سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں، اس کے لیے پوری پاکستانی قوم آپ کی مرہون احسان ہے۔

جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی بابرکت ذات اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتح مبین عطا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن چند عناصر اسے غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں، ان کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی اور پاک فوج حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے اس صوبے اور اس کے غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے جس کے لیے پاکستان اور اس کے عوام نے ان گنت قربانیاں دی ہیں جس کی دور حاضر میں کوئی نوید نہیں ملتی، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی آئین اجازت تو ضرور دیتا ہے لیکن آئین پاکستان نے اس کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں وہ مزید رسوائی کا شکار ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024