مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، نمرہ خان
اداکارہ نمرہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں رمادا کریک ہوٹل کے باہر سے اس وقت اغوا کرنے کی کوشش کی گئی جب وہ اپنی گاڑی کا انتظار کررہی تھی۔
نمرہ خان نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں نم انکھوں کے ساتھ تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تین مسلح موٹرسائیکل سوار افراد ان کے پاس آئے اور مبینہ طور پر اغوا کرنے کے کی کوشش میں ان کے پیٹ پر پستول رکھ دی جبکہ ان کے ہاتھ میں موبائل فون واضح تھا۔
ڈرامہ سیریل امِ عائشہ کی اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے پکڑ لیا تھا اور مجھے اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن میں نے خود کو بچایا، انہوں نے میرے پیٹ پر پستول رکھی ہوئی تھی، میں نے چلانا شروع کیا لیکن کسی نے میری آواز نہیں سنی، انہوں نے مزید کہا کہ چار گارڈز ان کے سامنے تھے لیکن انہوں نے میرے چلانے کی آواز نہیں سنی۔
نمرہ خان کے مطابق انہوں نے حملہ آوروں کی موٹرسائیکل کو دھکا دیا، جس سے ان کا پاؤں زخمی ہوگیا اور وہ خود کو بچانے کے لیے اپنی طرف آنے والی ٹریفک کی طرف بھاگ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک فیملی اپنی گاڑی سے باہر نکلی اور ان کی مدد کی، اور اس وقت رمادا کی ٹیم انہیں بچانے اگئی اور انہیں اندر لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پیچھے سے گولی لگ سکتی تھی، لیکن میں نے خود کو بچایا۔
نمرہ خان نے کہا کہ وہ ایک اداکارہ ہیں اور وہ اس ملک میں ٹیکس ادا کرتی ہیں لیکن اب میں سوچ رہی ہوں کہ اپنے ٹیکس کے پیسوں کو بچا کر اپنی حفاظت کے لیے چار گارڈز رکھنے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلا آخر انہیں سمجھ آگیا ہے کہ لوگ کیوں بڑی گاڑیوں میں چار گارڈز کے ساتھ سفر کرتے ہیں اور کیوں کچھ پاکستانی بیرون ملک جا کر مقیم ہو گئے ہیں، یہ صرف اس لیے ہے کہ ہمیں کوئی حفاظت نہیں ملتی۔
نمرہ خان نے دعوٰی کیا کہ ان کی ایک دوست کی ’دوست‘ کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا ہے اور وہ اب تک لاپتا ہیں، اور یہی کچھ ان کے ساتھ ہونے والا تھا۔
اداکارہ نے ملک کی موجودہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مسلمان ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں، لیکن پاکستانی ہونے کے حوالے سے وہ کیسا محسوس کرتی ہیں اس حوالے سے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صرف وہ ہی جانتی ہیں کہ انہوں نے اس واقعے کے دوران خود کو کیسے بچایا، اس کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتا کہ ایک ماں اور باپ اپنی بیٹی کھو دیتے اور ان کے فالوورز سوشل میڈیا کے پیجز پر ان کی تصویروں کے ساتھ سوگ مناتے، بس یہی۔
نمرہ خان نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں رہنے والے لوگ اپنے خواتین رشتہ داروں کو باہر بھیجتے وقت انہیں محفوظ تصور کرتے ہیں؟ نہیں میں حلفاً کہتی ہوں ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اداکارہ نے سوال کیا کہ کتنے لوگ 14 اگست آزادی کے دن کو دلی طور پر مناتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ میں کالج اور یونیورسٹی جانے والی ان لڑکیوں کو جو یقین رکھتی ہیں کہ وہ خود کو سنبھال سکتی ہیں جو بتانا چاہتی ہوں کہ جب آپ کے ساتھ یہ سب کچھ ہو رہا ہوگا تو آپ کچھ نہیں کر پائیں گی، براہ کرم اپنے گھروں میں موجود لوگوں کی حفاظت کریں کیونکہ یہ وہ ملک نہیں ہے جہاں پر آپ فخر سے کہہ سکیں کہ آپ میں مردانہ صلاحیتیں ہیں اور آپ خود ڈرائیو کرکے کئی جگہوں پر جاسکتی ہیں، میں نے یہ پہلے بھی کہا تھا کہ آپ کو خواتین کی لاشیں ملیں گی یا آپ انہیں سڑک پر پڑا ہوا دیکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد انہیں بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا اور مجھے اپنی والدہ کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑا کیونکہ انہیں لگا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو کھو دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یوم آزادی مبارک ہو اور شکریہ پاکستان کہ آپ نے اپنے ملک میں ہمیں غیر محفوظ محسوس کرایا اور ہمیں دو منٹ تک اپنی فیملی کا انتظار کرنے کے لیے نہیں چھوڑا۔‘
نمرہ خان نے اپنے فالوورز سے درخواست کی کہ وہ 14 اگست کو خود کو محفوظ رکھنے کے لیے گھروں کے اندر رہیں۔
ان کی جانب سے اپنی اسٹوری شیئر کرنے کے بعد دوسرے اداکار بھی ان کی حمایت میں سامنے آگئے، اداکار شہریار منور نے کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم نے آپ اور ہر دوسرے ایماندار محنت کرنے والے کراچی کے شہری کو مایوس کردیا ہے۔
اس کے علاوہ اداکارہ ارمینا خان، ژالے سرحدی، مہربانو، نادیہ حسین، صنم جنگ اور نائلہ رانا نے بھی ان کی حمایت میں اپنی آواز بلند کی۔
خیال رہے کہ نمرہ خان کی ویڈیو کو اب تک 7 لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں جس میں بہت ساروں نے ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان بھر میں خواتین کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔