• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کا کیس: ڈی جی ایف آئی اے و دیگر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

شائع August 13, 2024
فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس
فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست میں سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ڈی جی ایف آئی اے) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے والد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، وکلا سردار مصروف، آمنہ علی اور مرتضی طوری عدالت میں پیش ہوئے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی ریورٹ پہلے ہی فائل ہو چکی، سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اظہر مشوانی کے بھائی پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن جو 6 جون سے لاپتا ہیں، ان کے حوالہ سے کچھ معلوم نہیں ہے۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دونوں بھائیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب میں تمام فریقین کے خلاف توہین عدالت کا کارروائی شروع کروں گا۔

بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ جواب دیں کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

اسی کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

حکم نامہ جاری

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے آج کی سماعت کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین 15 اگست کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں، فریقین بتائیں کہ ان کے خلاف کیوں توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کی جائے؟ اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی 15 اگست کو عدالت میں پیش ہوں۔

حکم نامے کے مطابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، لا افسر وزارت دفاع اور لا افسر اسلام آباد پولیس عدالت میں پیش ہوئے، تینوں فریقین نے یکساں جواب دیا کہ انہیں مغویان کے حوالے سے علم نہیں، 9 اگست کو عدالت نے مغویان کو بازیاب کرا کر عدالت پیش کرنے کے واضح احکامات دیے تھے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا گیا، نہ ہی کوئی دستاویز پیش کی گئی۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے ایسا بھی کوئی ثبوت نہیں دیا گیا جس سے ظاہر ہو کہ مغویان کی بازیابی کی کوشش کی گئی، بادی النظر میں یہ عدالتی احکامات کی صریحاً خلاف ورزی ہے، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی تقاضا کرتی ہے کہ فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درکواست کو نمٹانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اظہر مشوانی کو واٹس ایپ کال آئی ہے کہ مغوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں، لہذا ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024