سپریم کورٹ کا (ن) لیگی ایم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تحفظات ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کئی سازشیں ہوئیں، پہلا پلان یہ تھا کہ ان سے انتخابی نشان لے لیں، یہ نظریہ ختم ہوجائے گا لیکن الحمداللہ 8 فروری کو عوام نے اس پلان کو ناکام بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ پھر پی ٹی آئی کے خلاف پلان بی کے تحت کوشش کی گئی کہ مخصوص نشستیں انہیں نہ دی جائیں لیکن اس میں بھی انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اب دوبارہ گنتی کی آڑ میں ہماری سیٹیں ہم سے چھینیں جارہی ہیں کہ کسی طرح ہماری جیتیں ہوئی نشستوں کو شکست میں تبدیل کردیا جائے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ لودھراں میں جس وقت نوٹی فکیشن ہوا اور دوبارہ گنتی کا نوٹس آیا تو ایک دن کے اندر 4 گھنٹوں میں دوبارہ گنتی کے ذریعے ایک لاکھ 34 ہزار سے کم کرکے ایک لاکھ 20 ہزار کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں، ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تحفظات ہیں، اس حوالے سے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر افسوس ہے سپریم کورٹ کو چاہیے تھا کہ اس کو بڑے تناظر میں دیکھتے، الیکشن کمیشن کے کردار کو دیکھتے جو صاف اور شفاف الیکشن کروانا ہے، اگر الیکشن کمیشن اس میں ناکام ہوجاتا ہے اور تھیلوں کی حفاظت نہیں کرپاتا تو ہائیکورٹ کا فرض بنتا ہے کہ اس میں مداخلت کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ اب کسی کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آنے والے چیف جسٹس کا فوری طور پر نوٹی فیکیشن جاری کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنی گرفت دوسروں کو شکست دے کر مضبوط کرتے ہیں، جو لوگ ایکسٹینشن کی آڑ میں یہ سب کرتے ہیں، انہیں بنگلہ دیش سے سبق حاصل کرنا چاہیے، خلق خدا کو جب آپ روکیں گے تو خلق خدا بول اٹھتی ہے، اور یہاں بھی یہ موقع ہے انشااللہ خلق خدا بولے گی، پی ٹی آئی کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ناکامی ہوگی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا، عدالت نے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 154، این اے 81، این اے 79 اور این اے 133 پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔