پی ایس او میں غیرقانونی بھرتیوں کا ریفرنس: شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ملزمان بری
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں غیرقانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ملزمان بری ہوگئے۔
قومی احتساب بیورو کراچی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کرلی۔
احتساب عدالت کراچی میں پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت نیب حکام نے ریفرنس واپس لینے کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
درخواست منظور کرتے ہوئے احتساب عدالت نے ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیجنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ 2019 میں قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف پی ایس او میں غیرقانونی تعیناتی سے متعلق ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی تھی۔
نیب کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے وفاقی حکومت کے مقررہ کردہ طریقہ کار اور قوانین کے خلاف وزری کرتے ہوئے شیخ عمران الحق کو پی ایس او کا منیجنگ ڈائریکٹر مقرر کیا۔
نیب نے اپنے اعلامیہ میں دعویٰ کیا تھا کہ تحقیقات سے ’انکشاف‘ ہوا کہ عمران الحق کی پی ایس او میں بطور منیجنگ ڈائریکٹر تعیناتی محض سابق وزیر پیٹرولیم سے ’ذاتی تعلقات‘ کی بنیاد پر ہوئی۔
نیب کراچی نے بتایا کہ عمران الحق کو منیجنگ ڈائریکٹر تعینات کرتے وقت ان کی تعلیمی اور پیشہ وارانہ قابلیت کی جانچ نہیں کی گئی۔
اس ضمن میں نیب نے تحقیقات کا حوالہ دیا اور کہا کہ شیخ عمران الحق نے 2013 سے 2015 کے درمیانی عرصے میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیرات کے دوران اس وقت کے وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ذاتی نوعیت کے تعلقات قائم کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم ایل این جی اسکینڈل میں نیب کی حراست میں ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ جب شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے تب انہوں نے ایل این جی ٹرمینل کا 15 سالہ ٹھیکہ تفویض کرتے وقت قوانین کو مد نظر نہیں رکھا۔
نیب نے مذکورہ مقدمہ 2016 میں بند کردیا تھا تاہم 2018 میں دوبارہ کھول دیا گیا۔