• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کے 4 حلقوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب قرار

شائع August 12, 2024
سپریم کورٹ نے 14 اپریل کو 11 بجے چیمبر میں سماعت مقرر کی ہے—فائل/فوٹو: ڈان
سپریم کورٹ نے 14 اپریل کو 11 بجے چیمبر میں سماعت مقرر کی ہے—فائل/فوٹو: ڈان

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 154، این اے 81، این اے 79 اور این اے 133 پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔

سپریم کورٹ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبد الرحمٰن کانجو، اظہر قیوم نہرا، رانا محمد ارشد اور ذوالفقار احمد کی اپیلیں منظور کی گئی ہیں۔

تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی اظہرقیوم ، عبد الرحمن کانجو، ذوالفقار احمد کو بحال کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ مجموعی طور پر 47 صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ 24 صفحات اور اختلافی نوٹ 23 صفحات پرمشتمل ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ 2-1 کی اکثریت سے جاری کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلہ دیا، فیصلے میں جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔

فیصلے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو امیدواروں کی این اے154، این اے 79 اور این اے81 سےکامیابی برقرار ہوگئی ہے، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا، سپریم کورٹ نے دو ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا ہے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس عقیل عباسی نے فیصلےسے اختلاف کیا، سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے امیداروں کی اپیلیں منظور کر لیں،لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 95 پانچ کے مطابق ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کروا سکتا ہے، الیکشن ایکٹ کے مطابق کل کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں پانچ فیصد فرق پر دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے، قومی اسمبلی کے لیے 8 ہزار اور صوبائی اسمبلی کے لیے 4 ہزار ووٹوں کے فرق پر دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے، مسترد ووٹوں کی تعداد جیت کے تناسب سے زیادہ یا برابر ہو تو بھی دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو نظرانداز کیا ہے۔

یکم مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے این اے 154 (لودھراں) سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی بطور رکن قومی اسمبلی جیت کا نوٹیفکیشن بحال کردیا تھا۔

16 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے 81 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے کر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کی رکنیت بحال کردی تھی۔

دریں اثنا، لاہور ہائی کورٹ کے بہاول پور بینچ نے این اے 154 لودھراں سے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے عبدالرحمٰن کانجو کو ہٹا دیا تھا اور درخواست گزار پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رانا فراز نون کو فاتح قرار دے دیا تھا۔

25 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ دو آزاد ممبر قومی اسمبلی کو قومی اسمبلی کے اپنے حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

20 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے کامیاب امیدوار کو جاری کیا گیا نوٹس معطل کردیا تھا۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عبدالرحمن کانجو، اظہر قیوم نہرا، رانا محمد ارشد اور ذوالفقار احمد نے لاہور ہائی کورٹ کے دوبارہ گنتی کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، این اے 154 میں عبد الرحمٰن کانجو دوبارہ گنتی میں رانا فراز ن سے جیت گئے تھے، اظہر قیوم نہرا این اے 81 میں دوبارہ گنتی میں رانا بلال اعجاز سے جیت گئے تھے جبکہ ذوالفقار احمد این اے 79 میں احسان اللہ سے دوبارہ گنتی میں جیت گئے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024