سپریم کورٹ نے اسٹاربکس ٹریڈ مارک تنازع میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ نے بین الاقوامی کافی چین اسٹاربکس اور ایک مقامی ریسٹورنٹ کے درمیان تنازع میں ثالثی کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر مبینہ طور پر صارفین کو دھوکا دینے کے لیے اس کا نام اور لوگو استعمال کرنے کا الزام ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تنازع اسٹاربکس کا نام اور لوگو میسرز آپشسنز انٹرنیشنل (اپیل کنندہ) کی جانب سے اپنی مصنوعات کو فروخت کرنے کےلیے استعمال کرنے کے گرد گھومتا ہے، امریکی ریاست واشنگٹن میں رجسٹرڈ کافی ہاؤسز کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ چین اسٹاربکس نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے سامنے باضابطہ شکایت درج کرائی تھی کہ لاہور میں قائم ریسٹورنٹ آپشنز انٹرنیشنل اسٹار بکس کی کافی اپنی برانڈنگ میں اسٹار مارکس کا نام استعمال کر کے بیچ رہے ہیں اور صارفین کو دھوکا دے رہے ہیں اور اس کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچارہے ہیں۔
سی سی پی کا فیصلہ
سی سی پی کی انکوائری نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اپیل کنندہ نے پہلی نظر میں مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10 کی غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلا کر اور صارفین کو دھوکا دے کر شکایت کنندہ کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچایا، سی سی پی نے اپیل کنندہ پر 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور عدم تعمیل کی صورت میں یومیہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بعد میں میسرز آپشنز انٹرنیشنل (ایس ایم سی) پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے مسابقتی اپیل ٹریبونل کے 29 مئی کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی۔
اپیل کنندہ نے ٹریبونل کے سامنے 19 دسمبر 2018 کو جرمانہ عائد کرنے کے سی سی پی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا لیکن ٹربیونل نے جرمانے کی رقم 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر 60 لاکھ روپے کرتے ہوئے اپیل کا فیصلہ کیا جبکہ 3 دسمبر 2021 سے لاگو ہونے والے یومیہ جرمانے کو ایک لاکھ روپے سے کم کر کے صرف 5,000 روپے کر دیا۔
سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے اپیل کنندہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ تیمور اسلم خان سے استفسار کیا کہ کیا ان کے مؤکل اس بات سے اختلاف کرتے ہیں کہ اسٹار بکس کا نام اور لوگو رجسٹرڈ ٹریڈ مارک تھے، وکیل نے تسلیم کیا کہ نام اور لوگو دونوں بیرون ملک اور پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں۔
سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ وہ وکیل کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست سے متفق نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اپیل کنندہ نے بین الاقوامی برانڈ نام اسٹاربکس کے تحت اپنی مصنوعات بیچ کر اور اس کا لوگو استعمال کر کے خود کو آگے بڑھایا، جس سے پاکستان میں مسابقت بگڑی ہوگی کیونکہ ایک مقامی دکاندار جو اپیل کنندہ کے ذریعے فروخت کی گئی مصنوعات کی طرح کی مصنوعات فروخت کرتا ہے، اسے شدید نقصان پہنچے گا اور وہ اس کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا کیونکہ شک نہ کرنے کرنے والے عوام اس کی مصنوعات کے اصلی ہونے پر یقین کریں گے۔
وکیل نے جرمانے عائد کرنے پر اعتراض کیا لیکن جب عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا قانون جرمانے کی اجازت دیتا ہے تو انہوں نے اعتراف کیا۔