پاکستان میں کاروبار اور تجارت میں تیزی آرہی ہے، وزیر تجارت کا دعویٰ
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بتایا کہ کراچی ایکسپو سینٹر میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر ایکسپو (فوڈ ایگ) کے پہلے دن 10.7 کروڑ ڈالر کے مفاہمت کی یادداشتوں کو ریڈیم کیا گیا جبکہ 43.4 کروڑ ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط کیے گئےہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں تجارت اور کاروبار تیزی سے چل رہا ہے، انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ پاکستان کو بین الاقوامی برادری سرمایہ کاری کے اچھی مرکز کے طور پر نہیں دیکھتی۔
تین روزہ فوڈ ایگ جمعہ کو شروع ہوا اور اتوار کو اختتام پذیر ہوگا۔
جام کمال نے مشاہدہ کیا کہ آج کی تقریب ایک تجارتی پارٹنر کے طور پر پاکستان میں بین الاقوامی دلچسپی کا ثبوت ہے، غیر ملکی وفود ہمارے ساتھ مواقع تلاش کرنے اور مضبوط تجارتی تعلقات استوار کرنے کے خواہشمند ہیں۔
تقریباً 800 مندوبین اور 350 پاکستانی کمپنیوں نے اس نمائش میں حصہ لیا، ایونٹ میں تقریباً 75 ممالک کی نمائندگی موجد ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگرچہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن اس کی مکمل صلاحیت کو ابھی تک حاصل کرنا باقی ہے، یہ تقریب ملک کے دور دراز علاقوں سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے زرعی کاروباروں کو مواقع فراہم کرتی ہے۔
ان کے مطابق دوسرے ممالک کے معروف باورچیوں کی شرکت پاکستانی کھانوں میں ان کی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے اور امید ہے کہ وہ وطن واپسی پر اس ملک کے بارے میں اچھی بات پھیلائیں گے اور اس سے بیرون ملک پاکستانی فوڈ مصنوعات کی مانگ پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
جام کمال خان نے بتایا کہ فوڈ ای یگریکلچر ایکسپو میں بڑے ٹرن آؤٹ نے ثابت کیا کہ تاجر اور کمپنیاں اپنا پیسہ جہاں محفوظ ہے وہاں لگانے کے خواہشمند ہیں اور یہ کہ سیکیورٹی خدشات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے برسوں سے پیدا ہونے والے اعتماد کے خسارے کو دور کرنا ناممکن نہیں ہے۔
قبل ازیں جام کمال نے تقریب میں پاک چین تجارتی کانفرنس سے خطاب کیا جہاں انہوں نے زرعی تجارت اور سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کے عزم پر زور دیا۔
انہوں نے چین کی مدد سے ملک کی زرعی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیر تجارت نے کہا کہ زرعی اختراعات اور ٹیکنالوجی میں چین کی مہارت کے ساتھ، پاکستان کے زرعی شعبے کو تبدیل کرنے، پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور ہماری برآمدات کے معیار کو بہتر بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کئی اقدامات کا خاکہ پیش کیا جن کا مقصد زرعی تعاون کو بڑھانا ہے، جن میں پاک چین زرعی تعاون مرکز کا قیام، سی پیک کے زرعی زونز کی ترقی اور کولڈ چین لاجسٹکس میں سرمایہ کاری شامل ہے تاکہ فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔