• KHI: Asr 4:28pm Maghrib 6:04pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:43pm Maghrib 5:22pm
  • KHI: Asr 4:28pm Maghrib 6:04pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:43pm Maghrib 5:22pm

امریکا کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

شائع August 10, 2024
ذرائع کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
ذرائع کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب کو ’جارحانہ‘ ہتھیاروں کی امریکی فروخت پر عائد پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے یمن جنگ کے خاتمے کے لیے ریاض پر دباؤ ڈالنے کے لیے تین سالہ پرانی پالیسی بھی تبدیل ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے حوالے سے بتایا گیا کہ کانگریس کے ایک معاون کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے اس ہفتے کانگریس کو پابندی ہٹانے کے اپنے فیصلے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ’سعودیوں نے اپنے معاہدے کے اختتام کو پورا کر لیا ہے، اور ہم کانگریس کے مناسب نوٹی فکیشن اور مشاورت کے ذریعے ان معاملات کو باقاعدہ ترتیب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘

واضح رہے کہ مارچ 2022 کے بعد سے اب تک، سعودیوں اور حوثیوں کے درمیان اقوام متحدہ کے ثالثی معاہدے کے تحت جنگ بندی کی وجہ سے یمن پر کوئی سعودی فضائی حملہ نہیں ہوا ہے، جبکہ سرحد پار یمن سے سعودی سرزمین کی طرف فائرنگ بڑی حد تک رک گئی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن میں ایران سے منسلک حوثیوں کے خلاف مہم کا حوالہ دیتے ہوئے 2021 میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر سخت مؤقف اپنایا تھا۔

خیال رہے کہ یمن جنگ کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’پراکسی وار ’کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025