• KHI: Asr 4:58pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:30pm Maghrib 6:16pm
  • ISB: Asr 4:36pm Maghrib 6:22pm
  • KHI: Asr 4:58pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:30pm Maghrib 6:16pm
  • ISB: Asr 4:36pm Maghrib 6:22pm

جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے، آرمی چیف

شائع August 8, 2024
جنرل عاصم منیر، فوٹو: ڈان نیوز
جنرل عاصم منیر، فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں مگر پرامن رہیں، جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔

اسلام آباد میں نیشنل علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کےخاتمےکے لیےجدوجہدکر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتےہیں کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں البتہ جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔

سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ شدت پسندی، تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ معاشرے میں اعتدال پسندی کو واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی، دہشت گردی کی جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دیں، ہم پختون بھائیوں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

آرمی چیف نے مزید کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ برادر اسلامی ملک سے مخالفت نہ کریں۔

جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکﷺ کی شان میں گستاخی کرسکے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام، لیبیا سے پوچھو، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ مغربی تہذیب، رہن سہن ہمارے آئیڈیلز نہیں، ہمیں اپنی تہذیب پرفخر ہونا چاہیے، جو کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین، غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور مسئلہ فلسطین سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے، پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 9 ستمبر 2024
کارٹون : 8 ستمبر 2024