• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

میں نے کوئی غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے، عمران خان

شائع August 8, 2024
عمران خان — فائل فائل فوٹو: پی ٹی آئی انسٹاگرام
عمران خان — فائل فائل فوٹو: پی ٹی آئی انسٹاگرام

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا وقت ختم ہو رہا ہے، ان بے وقوفوں کو سمجھ نہیں آرہی اس حکومت کے پاس 2 ماہ سے زائد کا وقت نہیں ہے، 2 ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے ان خیالات کا اظہار اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا میں ایسا تاثر گیا ہے کہ میں نے کوئی معافی مانگ لی ہے، معافی وہ مانگتا ہے جو کوئی غلطی کرتا ہے، میں نے کوئی غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں 12 ماہ سے کہہ رہا ہوں سی سی ٹی وی فوٹیجز نکالی جائیں، ثبوت چھپانا جرم ہے، ثبوت آپ کے پاس پڑے ہوئے ہیں ، اگر میرا کوئی آدمی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں آیا، میں معافی مانگ لوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صرف پاکستان کے لیے بات کرنے کو کہہ رہا ہوں، مجھے جیل میں جتنی دیر رکھنا ہے رکھ لیں، میں ڈیل کرنے کو تیار نہیں، ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو، میرا کوئی پیسا باہر پڑا ہے، نہ کوئی جائیداد، میں نے سارے کیسز لڑے ہیں، مزید بھی لڑوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھ پر اور میری اہلیہ پر کیسز کرنے کا مقصد پی ٹی آئی کو توڑنا تھا، میرے خلاف ایک توشہ خانہ میں 4 کیسز بنائے گئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے سوال کیا کہ میں کیا پاگل ہوں اپنے لوگوں کو فوج پر حملہ کرنے کا کہوں؟ صحافی نے سوال پوچھا کہ استغاثہ نے اپنی شہادتیں عدالت کے سامنے پیش کیں، آپ نے اپنی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا جو آپ کی بے گناہی کو ثابت کر سکے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میرے حق میں گواہ آئیں گے، گواہوں کا نام وقت سے پہلے لیا تو ان کے پیچھے ویگو ڈالا لگ جائے گا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے کیسز کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، مجھ سے جب 342 کا بیان لیا گیا اس کے بعد بات کرنے کاموقع ہی نہیں دیا گیا۔

اس موقع پر صحافی نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کی تمام فوٹیجز آن ریکارڈ موجود ہیں، ریگولر میڈیا نے اس کو لائیو دکھایا، آپ کے لوگ کہتے رہے کہ فوج نے ریڈ لائن کراس کرلی، آج ہم آپ کی ریڈ لائن کراس کریں گے، آپ کے لوگ سوشل میڈیا پر فوٹیجز چڑھا کر پراؤڈ فیل کر رہے تھے، اس پر آپ کیا کہیں گے جس پر عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے لوگ نہیں تھے، آگ لگانے والے ہمارے لوگ نہیں، کوئی اور لوگ ہیں جنہیں میں جانتا ہوں۔

صحافی نے پوچھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا، بے نظیر بٹو شہید ہوئیں، نواز شریف کو اقتدار سے نکالا گیا لیکن ان جماعتوں نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاجی کال نہیں دی تو آپ نے ایسی کال کیوں دی؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، میں نے سب کو پرامن احتجاج کا کہا تھا، میں نے کہا تھا جب مجھے پکڑیں تو آپ نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کرنا ہے۔

’9 مئی پر ایک ہی راستہ ہے ہمیں انصاف دیا جائے‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ظاہر ہے ہمیں جہاں سے مسئلہ ہوگا وہیں احتجاج کریں گے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، ہمارے پرامن احتجاج پر ہمیں دہشت گرد بنا دیا گیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے خلاف جتنے بھی کیسز کے فیصلے ہوئے، آپ کو عدالتوں سے ریلیف مل گیا، اب آپ کے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک ہی ایشو ہے وہ 9 مئی کا ہے، وہ بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں، آپ بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں، کوئی تیسرا راستہ بتائیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے؟ اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں امن ہو ملک میں استحکام ہو، 9 مئی پر ایک ہی راستہ ہے ہمیں انصاف دیا جائے۔

’جتنے مقدمات بنانے ہیں، بنالیں،ڈیل نہیں کروں گا‘

صحافی نے پوچھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کہہ رہے ہیں کہ آپ سے بات کرنے کا وقت ختم ہو چکا ہے، اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میرے پاس بہت وقت ہے، وقت ان کے لیے ختم ہو رہا ہے، ان بے وقوفوں کو سمجھ نہیں آرہی اس حکومت کے پاس 2 ماہ سے زائد کا وقت نہیں ہے، 2 ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے، ملک میں بنگلہ دیش سے برے حالات ہیں، اسی لیے کہہ رہا ہوں ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ حکومت میں شامل لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ اس لیے معافی کی طرف جا رہے ہیں کیونکہ آپ کو پتا ہے کہ آپ کا ٹرائل اب ملٹری کورٹس میں ہونا ہے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ان ریلوں کٹوں کا ایک ہی مقصد ہے، فوج کے ذریعے پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے اور یہ بچ جائیں، لیکن یہ نہیں بچیں گے، میرے خلاف یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ میں کوئی ڈیل کروں، لیکن میں کوئی ڈیل نہیں کروں گا، میرے خلاف جتنے مقدمات بنانے ہیں، بنا لیں، جتنا جیل میں رکھنا ہے، رکھ لیں۔

’ آرمی چیف کو صرف غیر سیاسی ہونے،آئینی حدود میں رہنے کا کہا’

صحافی نے سوال کیا کہ ملک میں اگر عبوری سیٹ اپ قائم کیا جائے اور اس کے تحت الیکشن کروائے جائے کیا اپ کو وہ الیکشن قبول ہوں گے؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ چیف الیکشن کمشنر سب سے بڑا فراڈیہ ہے، اس نے پہلے بھی فراڈ الیکشن کروائے، ضمنی الیکشن میں بھی انہوں نے پہلے ہی ڈبے بھر دیے کسی کو دیکھنے تک نہیں دیا مرضی کے رزلٹ جاری کیے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کے زیر انتظام بننے والے عبوری سیٹ اپ اور اس چیف الیکشن کمشنر کی نگرانی میں کوئی بھی انتخابات ہوئے، ہم الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے موجودہ آرمی چیف کو پیغامات بھجوائے کہ آپ نیوٹرل ہو جائیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے آرمی چیف کو صرف غیر سیاسی ہونے کا کہا تھا کہ آئین کی حدود میں رہیں، میں نے نیوٹرل کا نہیں کہا تھا، نیوٹرل تو صرف جانور ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024