سیکڑوں بنگلہ دیشی ہندوؤں کی بھارت نقل مکانی کی کوشش
بنگلہ دیش میں مقیم ہزاروں ہندوؤں نے بھارتی سرحد کےذریعے بھارت نقل مکانی کی کوشش کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقع طلبا قیادت کے زیر اہتمام اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے کئی روز بعد پیش آیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی بے دخلی کے بعد مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں مقیم ان کے قریب سمجھے جانے والے ہندوؤں کے گروپ کے کچھ ملکیتی کاروباروں اور گھروں پر حملہ کیا گیا تھا۔
بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل امیت کمار تیاگی نے اے ایف پی کو بتایا ہےکہ سیکڑوں بنگلہ دیشی شہری، جن میں زیادہ تر ہندو شامل ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ متصل بھارت کی سرحد کے مختلف مقامات پر جمع ہوگئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 200 سے زیادہ لوگوں کو ریاست مغربی بنگال میں بھارت کی سرحد کے قریب کھڑا دیکھا گیا ہے۔
امت کمار تیاگی نے مزید کہا کہ ریاست کے جلپائیگوری ضلع میں 600 سے زیادہ بنگلہ دیشی نومینز لینڈ میں جمع ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ یہاں کوئی باڑ نہیں ہے، اس لیے بی ایس ایف کے اہلکاروں نے انہیں دور رکھنے کے لیے ایک انسانی ڈھال بنائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی ہے، واضح رہے، 2009 سے اقتدار میں رہنے والی 76 سالہ حسینہ واجد ایک ماہ سے زائد جاری رہنے والے ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد پیر کو مستعفی ہو گئیں تھی۔
سابق وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں سیکیورٹی کی صورتحال ڈرامائی طور پر بہتر ہوئی ہے،تاہم، ان کے حامیوں اور پارٹی عہدیداروں اور حامیوں پر انتقامی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش کی ہندو بدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل نے پیر کو کم از کم 10 ہندو مندروں پر شرپسندوں کے حملے کی اطلاع دی ہے۔
دریں اثنا، ہسپتال کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ رواں ہفتے ملک کے جنوبی ضلع باغرہاٹ میں کمیونٹی کے ایک شخص کو تشدد کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کی پناہ گاہ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا منگل کو کہنا تھا کہ ان کی حکومت اقلیتوں کے حوالے سے صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔