امریکی سیاستدان کے قتل کی سازش کا الزام، پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد
نیویارک کی ایک وفاقی عدالت میں امریکی سیاستدان اور دیگر اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کے الزام میں مبینہ طور پر ایران سے تعلقات رکھنے والے پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے امریکی سرزمین پر سیاستدان اور حکومتی اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے یہ خطرناک سازش مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری کی جانب سے تیار کی گئی تھی جس کا ایران سے قریبی تعلق تھا۔
’آصف مرچنٹ کا ٹرمپ پر حملے سے کوئی تعلق نہیں‘
امریکی خبررساں ادارے (سی این این) نے ایک سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر موجودہ اور سابق حکومتی اہلکار اس سازش کا ہدف تھے۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ پنسلوینیا میں ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے اور اس معاملے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم کراچی کا رہائشی تھا جس کے تہران سے مبینہ تعلقات تھے، مرچنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی ایران میں بیوی اور بچے ہیں اور پاکستان میں ایک الگ خاندان ہے۔
دستایز میں مزید کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی بھی حملے سے پہلے ہی اس سازش کو ناکام بنادیا اور آصف مرچنٹ اس وقت نیویارک میں وفاقی تحویل میں ہے۔
تاہم، عدالتی دستاویزات نے واضح کیا کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے الزمات ثابت ہونے تک مرچنٹ کو بے قصور سمجھا جاتا ہے جب تک کہ وہ مجرم ثابت نہ ہو جائے۔
مبینہ سازش کی تفصیلات
عدالتی دستاویزات کے مطابق، اپریل 2024 میں، ایران میں وقت گزارنے کے بعد، مرچنٹ پاکستان سے امریکا پہنچا اور ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں ان کے خیال تھا کہ وہ ان کی مدد کرسکتا ہے۔
تاہم اس شخص نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرکے مرچنٹ پلان سے متعلق بتایا اور امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کا مخبر بن گیا۔
جون کے شروع میں، مرچنٹ نے نیویارک میں ذرائع سے ملاقات کی اور اپنے قتل کی سازش سے متعلق بتایا، مرچنٹ نے اس شخص کو بتایا کہ یہ صرف ایک بار کا موقع نہیں بلکہ وہ اسے متعدد مواقع فراہم کرے گا۔
مرچنٹ نے مزید کہا کہ مطلوبہ اہداف کو امریکا میں ہی نشانہ بنایا جائے گا، انہوں نے اس شخص کو ہدایت دی کہ وہ ایسے افراد کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرے جو اس منصوبے پر عمل کرسکے۔
’آصف کو امریکا چھوڑنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا‘
مذکورہ شخص نے مرچنٹ سے پوچھا کیا انہوں نے ’نامعلوم پارٹی‘ (جس کے لیے وہ کام کررہے تھے)، سے اپنے گھر واپسی کی بات کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں انہیں کہا گیا ہے کہ کام پورا کرنے کے بعد امریکا چھوڑ کر نکل جائیں۔
جون کے وسط میں، مرچنٹ نے مبینہ طور پر قتل کی سازش کو انجام دینے والے افراد سے ملاقات کی، جو درحقیقت نیویارک میں امریکی قانون نافذ کرنے والے افسران کے خفیہ اہلکار تھے۔
مرچنٹ نے انہیں کہا کہ ان کے 3 مقاصد ہیں، دستاویزات کی چوری، سیاسی ریلیوں میں احتجاج کا اہتمام، اور ایک ’سیاسی شخص‘ کو قتل کرنا۔
مرچنٹ نے بتایا کہ اسے امریکا جانے کے بعد اگست کے آخری ہفتے یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں اس بارے میں ہدایات ملیں گی کہ کس کو مارنا ہے۔
اس کے بعد اس نے حملہ آوروں کو قتل کی پیشگی ادائیگی کے طور پر 5 ہزار ڈالر دیے، جو اس نے بیرون ملک مقیم ایک شخص کی مدد سے حاصل کیے تھے۔
اس کے بعد مرچنٹ نے فلائٹ کا انتظام کیا اور 12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کا منصوبہ بنایا،تاہم، ملک چھوڑنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔