• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

مذاکرات کامیاب ہونے کے باوجود بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری

شائع August 7, 2024
فوٹو: ڈان
فوٹو: ڈان

حکومت کی جانب سے احتجاجی بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کے دعویٰ کے باوجود گوادر، کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں طویل دھرنوں کو ختم کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حامیوں اور کارکنوں کا احتجاج منگل کو بھی جاری رہا، جس میں بی وائی سی کی قیادت کی طرف سے ان کے تمام مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔

کمیٹی کے مطالبات میں تمام گرفتار مظاہرین کی رہائی، مقدمات واپس لینے اور گوادر اور نوشکی میں حالیہ فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج شامل ہے۔

دونوں فریق ایک دوسرے پر حکومت اور بی وائی سی کی مرکزی قیادت کی طرف سے گزشتہ ہفتے مذاکرات کے بعد کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دعویٰ کیا کہ حکومت معاہدے کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہی ہے، وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے الزام لگایا کہ بی وائی سی کارکنوں اور حامیوں کی رہائی کے باوجود دھرنا ختم کرنے کے بارے میں ان کی یقین دہانی کا احترام نہیں کیا۔

ڈیڈ لاک کے درمیان گوادر، کوئٹہ، نوشکی، تربت اور آواران میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔

مختلف جماعتوں کے قائدین بشمول مولانا ہدایت الرحمٰن، حق دو تحریک کے حسین وڈیلا، حسین اشرف اور دیگر، بھی اس مسئلے کو حل کرنے اور بی وائی سی کو اپنا احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔

وزیر داخلہ نے منگل کو کہا کہ معاہدے کے مطابق حکومت نے تمام گرفتار کارکنوں اور بی وائی سی کے حامیوں کو رہا کردیا ہے، جب کہ کوسٹل ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے پہلے ہی کھول دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے کھانے پینے کی اشیا اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیا لے کر ٹرک گوادر اور تربت پہنچ گئے ہیں، جہاں دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو قلت کا سامنا تھا۔

واضح رہے کہ گوادر، تربت اور دیگر علاقوں میں ایک ہفتے سے زائد کے احتجاج کے بعد معمولاتِ زندگی واپس آ رہے ہیں اور سڑکوں پر رکاوٹوں نے روزمرہ استعمال کی اشیا اور پٹرول کی شدید قلت پیدا کر دی۔

بازار اور کاروبار کھلنے کے باوجود کوئٹہ اور دیگر کئی قصبوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت برقرار ہے کیونکہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے سپلائی ابھی تک نہیں پہنچ سکی ہے، کوئٹہ-تفتان ہائی وے اور دیگر سڑکیں بدستور بند ہونے کے باعث سرحدی علاقوں میں ایرانی پیٹرول بھی نہیں پہنچ رہا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024