9 مئی کیس: عمر ایوب، اسد عمر سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 3 ستمبر تک توسیع کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق جج خالد ارشد نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں عبوری ضمانتوں پر سماعت کی، تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) انوسٹیگیشن کہاں ہیں؟ ان کو بلایا تھا، اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی پتا کرتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو ملزمان ایف آئی آر میں نامزد نہیں اور نہ ضمنی بیانات میں ان کا نام ہے ان کا کیا کریں؟ جو نامزد نہیں ان کے خلاف کوئی شہادت نظر نہیں آرہی، راؤ عبد الجبار خان صاحب آپ کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہیں آپ بتائیں ان کی گرفتاری آپ کو کس وجہ سے درکار ہے؟ کیا اعظم خان سواتی نامزد نہیں ہیں؟ اس پر ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ نہیں وہ نامزد نہیں۔
اسی دوران پی ٹی آئی رہنما امتیاز علی وڑائچ کی کمرہ عدالت میں طبعیت بگڑ گئی، طبیعت بگڑنے کے باعث امتیاز علی وڑائچ کو بار روم میں بٹھادیا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 3 ستمبر تک توسیع کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو ملزمان ایف آئی آر یا ضمنی میں نامزد ہیں ان کی پولیس تفتیش کرے، 29 ملزمان نامزد نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ عدالت نے 2،2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض 14 ملزمان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کر دیں، ملزمان میں ندیم عباس بارا، امیتاز محمود، علی اصغر، ناہید ملک، اسد اللہ، عماد علی سمیت دیگر شامل ہیں۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔