اسلحہ برآمدگی کیس: رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور
اسلام آباد کی انسداد دِہشتگردی عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رؤف حسن کے خلاف اسلحہ بر آمدگی/ ٹیرر فنانسنگ کیس میں درخواست ضمانت منظور کرلی۔
رؤف حسن کی درخواستِ ضمانت پر سماعت جج طاہر عباس سِپرا نے کی، رؤف حسن کے وکلا علی بخاری، علی ظفر اعدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوٹر راجا نوید میں عدالت میں پیش ہوئے جبکہ تفتیشی افسر غیر حاضر رہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے پراسیکیوٹر راجا نوید سے استفسار کیا کہ ریکارڈ آنا ہے یا نہیں؟ کھُل کر بتائیں، پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریکارڈ عدالت پہنچانے کی ذمہ داری میری نہیں، ریکارڈ کا معلوم کرتاہوں، تفتیشی افسر نے ریکارڈ لانا ہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے علی بخاری سے مکالمہ کیا کہ کچھ دیر مزید انتظار کرلیتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن کے خلاف کیس کا ریکارڈ آنے تک سماعت ملتوی وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر تفتیشی افسر کی غیر حاضری کے باوجود عدالت نے سماعت شروع کرنے کی ہدایت کردی۔
وکیل علی بخاری نے درخواست ضمانت پر دلائل شروع کرتے ہوئے مقدمہ کا متن پڑھ کر سنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ رؤف حسن مقدمہ میں نامزد نہیں،تھے، انہیں بعد میں نامزد کیاگیا، دہشتگردی کیس میں رؤف حسن کا اسٹیٹس دیکھنا ضروری ہے، رؤف حسن کو 22 جولائی کو ایک الگ کیس میں تحریک انصاف سیکریٹریٹ سے گرفتار کیا گیا، 30 جولائی کو دہشتگردی کیس میں رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجے کا مقصد ہے کہ رؤف حسن اب پولیس کو تفتیش کے لیے درکار نہیں، مقدمے میں رؤف حسن نامزد نہیں، ایف آئی آر بلائنڈ ہے۔
وکیل علی بخاری نے بتایا کہ رؤف حسن پر بارودی مواد کی فنانسنگ کا الزام ہے، رؤف حسن بارودی مواد کے ہمراہ یا جائے وقوعہ سے گرفتار نہیں ہوئے، ثبوت کے بغیر رؤف حسن پر دہشتگردی کے مقدمے میں نامزد کردیا، رؤف حسن نے کچھ کیا ہوگا تو دفعات نافذ ہوں گی نا؟ جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا دہشتگردی ایکٹ میں وقوعہ کا شیڈول دیکھنا پڑتاہے؟
اسی دوران تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین انسداددِہشتگردی عدالت پہنچ گئے، ساتھ ہی تفتیشی افسر رؤف حسن کے خلاف کیس کا ریکارڈ لے کر عدالت میں پیش ہوگئے۔
وکیل علی بخاری نے اپنمی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ عدالت پولیس کی تفتیش پر انحصار کرکے ضمانت پر فیصلہ نہیں کرتی، رؤف حسن کے خلاف کیس میں چالان بھی تاحال عدالت میں جمع نہیں ہوا۔
اس موقع پر جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف کیس کا ریکارڈ عدالت آگیا ہے، مبارک ہو۔
بعد ازاں وکیل علی بخاری نے کا کہنا تھا کہ رؤف حسن 75 سال کے ہیں، امراض قلب میں مبتلا اور کینسر سروائیور ہیں، روف حسن تحریک انصاف کے ترجمان ہیں اور اسی وجہ سے گرفتار ہیں، رؤف حسن کے خلاف کوئی ایسا ثبوت نہیں جو جرم کے ساتھ براہ راست منسلک کرے، احمدوقاص جنجوعہ کا بیان سامنے نہیں لیکن بیان کی روشنی میں رؤف حسن کو نامزد کردیا گیا، رؤف حسن کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز ہے؟ کچھ نہیں، ضمانت ہوتی ہے تو رؤف حسن کو کسی اور کیس میں گرفتار کرلیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ احمدوقاص جنجوعہ کی ضمانت خارج ہوئی لیکن رؤف حسن کی درخواست ضمانت پر اثر نہیں ہوسکتا، احمدوقاص جنجوعہ کا مقدمے میں کردار ہے، مقدمے کے مطابق وہ رنگِ ہاتھوں گرفتار ہوئےتھے، اسی کے ساتھ وکیل علی بخاری کے دلائل مکمل ہوگئے۔
وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ رؤف حسن ماضی میں کسی مقدمے میں نامزد نہیں ہوئے، رؤف حسن جمہوری انداز میں تحریک انصاف کی ترجمانی کرتے ہیں، روف حسن ایف آئی اے کیس میں نامزد ہوئے جس میں ضمانت منظور ہوچکی، رؤف حسن پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال ہونے پر مقدمہ ہوا، اب بارودی مواد پر مقدمہ درج کیا۔
بعد ازاں وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد روف حسن کی دہشتگردی کے کیس میں گرفتاری دالی گئی، مقصد ہے رؤف حسن کو باہر نہیں آنے دینا ہے یہ ایک ٹرینڈ چل پڑاہے، رؤف حسن کو صرف سیاسی انتقام لینے کے لیے کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔
وکیل علی ظفر کے مطابق سیاسی انتقام کے کیسز ہمیشہ سے بنتے رہے ، بھینس چوری کے الزامات بھی لگاتے رہے، اس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ بھینس چوری والے تو اب آپ کے اتحادی ہیں
پراسیکیوٹر راجا نوید نے بتایا کہ احمد وقاص جنجوعہ کے بیان کے فوراً بعد ہی رؤف حسن کو کیس میں نامزد کردیاتھا، پولیس کو معلوم ہوا رؤف حسن نے بارودی مواد خریدنے کے لیے پیسے دیے، رؤف حسن کے خلاف کیس میں ناقابل ضمانت دفعات لگی ہیں، شریکِ ملزم احمدوقاص جنجوعہ کی ضمانت بھی خارج ہوچکی ہے۔
اسی کے ساتھ پراسیکیوٹر راجا نوید نے رؤف حسن کی درخواستِ ضمانت خارج کرنے کی استدعا کردی۔
جج طاہرعباس سِپرا نے دریافت کیا کہ احمدوقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے یا رؤف حسن سے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ احمدوقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے جو رؤف حسن نے دیےتھے، جج طاہرعباس سِپرا نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کیا تیسرا ملزم گرفتار ہوا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ابھی تک تیسرا ملزم گرفتار نہیں ہوا۔
جج طاہرعباس سِپرا نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یعنی ابھی تک خان نہیں ملا،
اسی کے ساتھ عدالت نے 2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
حکم نامہ جاری
انسداد دہشت گردی عدالت نے رؤف حسن کی ضمانت کی درخواست کی منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کے مطابق رؤف حسن مقدمے میں نامزد نہیں، نہ ہی کوئی اسلحہ یا بارودی مواد ان سے برآمد ہوا، رؤف حسن کو مرکزی ملزم احمد وقاص کے بیان پر مقدمے میں شامل کیا گیا، احمد وقاص نے بیان دیا کہ اسلحہ و بارودی مواد کے لیے پیسہ رؤف حسن دیا کرتے تھے،جسمانی ریمانڈ کے دوران رؤف حسن سے کچھ برآمد ہوا نہ ان کی نشاندہی پر کچھ ملا، رؤف حسن کے اسلحہ و بارودی مواد کے لیے پیسہ فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔
اس کے مطابق رؤف حسن کو مرکزی ملزم احمد وقاص کے پولیس کسٹڈی میں دیے گئے بیان کی بنا پر شامل تفتیش کیا گیا، پولیس کسٹڈی میں دیے گئے ایک ملزم کے بیان کو شریک ملزم کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، رؤف حسن 75 سال کے بزرگ ہیں اور سخت بیماریوں کا شکار ہیں، رؤف حسن دل کے امراض میں مبتلا ہیں اور کینسر سے صحتیاب ہوئے ہیں، رؤف حسن تعلیم یافتہ شخص ہیں، گزشتہ جرائم کا کوئی ریکارڈ نہیں، رؤف حسن کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، وہ استغاثہ کو مطلوب بھی نہیں، رؤف حسن کی ضمانت بعد از گرفتاری 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
قاضح رہے کہ یکم اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے رہنما پی ٹی آئی روف حسن و دیگر ملزمان کے خلاف پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت درج مقدمے میں ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔
یاد رہے کہ 3 اگست کو غیر قانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
2 اگست کو انسداد دِہشتگردی عدالت نے بارود مواد برآمدگی کیس میں رؤف حسن کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
یاد رہے کہ یکم اگست کو قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے رہنما پی ٹی آئی روف حسن و دیگر ملزمان کے خلاف پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت درج مقدمے میں ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔
25 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن و دیگر9 ملزمان کے خلاف پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
23 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کردیا تھا۔
22 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس سے قبل شبلی فراز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رہنما رؤف حسن دونوں کو گرفتار کرلیا لیکن پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔