خیبرپختونخوا میں بارشوں سے تباہی، 12 افراد جاں بحق
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں بارش سے متعلق متعدد واقعات میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ اتوار بھر خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے بڑے حصوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے بھر میں 12 اموات کی تصدیق کی ہے۔
اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اتوار کو ضلع کرک میں 6 افراد اور لوئر دیر، چارسدہ اور جنوبی وزیرستان کے ضلع میں ایک، ایک شخص جاں بحق ہوے۔
ضلع کرک کے علاقے لاغر الگڑا میں سیلابی ریلے میں 4 افراد بہہ گئے، اتھارٹی کے مطابق ان کی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔
ضلع ٹانک میں چھت گرنے کے واقعے میں ایک خاتون اور ان کے 2 بچے جاں بحق جبکہ خاندان کے 4 افراد زخمی ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں کی شناخت عاصمہ بی بی، ان کی بیٹی سعدیہ بی بی اور بیٹا وحید اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
ندی نالوں میں سیلاب جیسی صورتحال کے باعث ٹانک جنوبی وزیرستان روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ضلع مانسہرہ میں ہزاروں سیاح اور مقامی لوگ، جو کاغان اور مینر کی وادیوں میں 6 دن تک پھنسے تھے، اتوار کو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی جانب سے مہندری کے علاقے میں منور ندی پر ایک عارضی فٹ پاتھ بنانے کے بعد پیدل اپنی اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوگئے۔
مون سون کی بارشوں سے آنے والے سیلابی ریلے نے کاغان اور مینر کی وادیوں میں تباہی مچا دی ہے اور مانسہرہ-ناران-جلکھڈ روڈ پر مرکزی پل بہہ گیا ہے۔
علاقے میں ایک خاتون، ان کا بیٹا اور منور ندی پر لگ بھگ 2 درجن ہوٹل، مکانات اور بجلی کے ٹربائن بھی سیلای ریلے میں بہہ گئے۔
ناران میں ایک ہوٹل کے مینیجر، علی اصغر نے صحافیوں کو بتایا کہ مینر ندی میں میگا کنکریٹ کے پائپوں کو ٹھیک کرنے کے بعد بنائے گئے عارضی فرش کے بعد پھنسے ہوئے سیاحوں اور مقامی لوگوں نے پیدل دونوں وادیوں سے انخلا شروع کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں سے کہا ہے کہ وہ وادی کاغان کا دورہ اس وقت تک نہ کریں جب تک کہ مون سون کے دوران آنے والے سیلابی ریلوں کی وجہ سے حالات معمول پر نہ آجائیں۔
مصنوعی جھیل
ضلعی انتظامیہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی ابھی تک مہاندری میں بنائی گئی ایک مصنوعی جھیل سے پانی نکالنے کے لیے پھٹنے یا اسپل ویز بنانے کے بارے میں غیر فیصلہ کن ہے، اور مینر ندی کے ٹورینٹ کے ذریعے علاقے میں لائے گئے بڑے بڑے پتھروں نے دریائے کنہار کے بہاؤ کو روک دیا ہے۔
حکام نے اتوار کو بتایا کہ ضلع مہمند میں، بابی مہمند کے قریب عقرب داغ سے شہید بندہ دامن لنک روڈ پر ایک پل سیلابی پانی سے ٹوٹ گیا، جس سے عقرب داغ اور اکہ غنڈ بازار کے درمیان گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پڑ گیا۔
پل کا ایک حصہ بہنے کے بعد حکام نے اسے ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔
بلوچستان میں سیلاب
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے اتوار کو خبردار کیا ہے کہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
اتھارٹی نے کہا کہ پہاڑی طوفان کی وجہ سے ژوب، قلات، نصیر آباد اور سبی ڈویژن کے نالے میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے جس سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسی طرح ڈی جی خان میں مقامی نالے کے پہاڑی دھارے کو اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ گاؤں/قصبوں یا نالوں کے قریب بستیوں میں رہنے والے تمام لوگ پانی کے بہاؤ میں اضافے سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
شمالی جانب، دریائے کابل اور اس کے معاون دریاؤں کے کیچمنٹ علاقوں میں کافی بارش ہوئی ہے، جس کی وجہ سے نوشہرہ اور دریا کی معاون ندیوں میں اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔
اتھارٹی نے تمام متعلقہ محکموں کو سیلاب اور شدید موسم کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
گلگت بلتستان میں سیلاب
گلگت بلتستان کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ رحیم آباد نالے میں سیلاب نے کاشت کی زمین کو نقصان پہنچایا، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور پانی کی سپلائی کے راستے بہہ گئے ہیں، سیلابی پانی کے کے ایچ پر رحیم ناد پل کے اوپر سے گزرا، لیکن یہ اب بھی محفوظ ہے۔
رحیم آباد نالے سے آنے والے سیلابی ریلے سے رحیم آباد گاؤں میں دریائے ہنزہ میں پانی کا بہاؤ بند ہوگیا۔
اسی طرح جگلوٹے گرو نالہ سے آنے والے سیلاب نے ایک ہوٹل اور کچھ دیگر نجی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
سیلاب نے دیامر کے مقام پر بابوسر چلاس روڈ بھی بلاک کر دی اور کچھ املاک کو بھی نقصان پہنچا۔
مشکے کے علاقے میں سیلاب نے زمینوں اور نجی املاک اور واٹر سپلائی چینلز کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔