• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

شگر کے کوہ پیماؤں نے ایک سال بعد کے ٹو سے پورٹر کی لاش نکال لی

شائع August 3, 2024
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

ایک سال بعد پورٹر کی لاش کو کے ٹو سے نکال کر ایڈوانس بیس کیمپ سے ہوائی جہاز کے ذریعے ان کے آبائی گاؤں شگر منتقل کیا گیا، جہاں انہیں سپردخاک کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان اور شگر کی ضلعی انتظامیہ نے پانچ مقامی کوہ پیماوں کو سراہتے ہوئے اسے ایک تاریخی مشن قرار دیا، ان کوہ پیماوں نے کے ٹو ڈیتھ زون سے لاش کو نیچے لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مشہور کوہ پیما نائلہ کیانی نے پانچ کوہ پیماؤں کی ٹیم پر مشتمل مہم کا آغاز کیا جنہوں نے گزشتہ سال کے ٹو پر جاں بحق ہونے والے پورٹر محمد حسن کی لاش کو واپس لانے کا کارنامہ سر انجام دیا۔

کوہ پیماوں پر مشتمل ٹیم میں اسکردو سے تعلق رکھنے والے محمد سد پارہ، دلاور سدپارہ، اکبر حسین سدپارہ ، ذاکر حسین سدپارہ، محمد مراد سدپارہ شامل تھے، جنہوں نے ہفتے کے روز کے ٹو سے پورٹر کی لاش نکالنے کے بعد بدھ کی شام ایڈاونس بیس کیمپ منتقل کی۔

محمد حسن شگری کے جسد خاکی کی تدفین کے لیے ایڈوانس بیس کیمپ سے ان کے آبائی گاؤں منتقل کیا گیا۔

یہ اتنی اونچائی پر کیا جانے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا ریسکیو مشن ہے، جمعرات کو پورٹر کے جسد خاکی کو پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایڈوانس بیس کیمپ سے شگر ڈسٹرکٹ کے گاؤں ٹیسر کے قریب منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کی میت ان کے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

ان کے نماز جنازہ میں اہلخانہ ، عزیز و اقارب سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

گزشتہ سال 27 جولائی کو ، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا جس میں کوہ پیماوں کو بوٹل نیک کے مقام پر ان کے لاش کے قریب سے گزرتے دیکھا گیا تھا، اس کے بعد پورٹر کی کٹ اور آلات نے ان کی موت پر ایک بحث چھیڑ دی تھی۔

ایک بیان میں نائلہ کیانی کا کہنا تھا کہ ہم اے بی سی سے لاش لینے اور اسے داسو مفت لانے کے لیے پاک فوج کی کوششوں کو سراہتے ہیں، مزید کہا کہ اونچائی پر کام کرنے والے کوہ پیماؤں کو عام طور پر ان کی تنخواہ سے سامان کی خرید و فروخت کے لیے پیسے دیئے جاتے ہیں۔

ایلپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کا کہنا تھا کہ یہ بے مثال ریسکیو 31 جولائی کی شام 6.30 بجے اختتام پذیر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مشن اونچائی پر چڑھنے والے کوہ پیماؤں کی بہادرانہ کوششوں، عمران علی کی طرف سے لاجسٹک سپورٹ اور شگر ولی اللہ کی حمایت سے ممکن ہوا

ان کا مزید کہنا تھا کہ پورٹر کی المناک موت نے کوہ پیمائی میں بہتر تربیت ، الات اور اخلاقی معیار کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ اس مشن نے نہ صرف پورٹر کے لئے ایک باوقار تدفین بلکہ اونچائی پر چڑھنے والے پاکستانی کوہ پیماؤں کی بے پناہ صلاحیت اور مہارت کو بھی ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ مشن کوہ پیمائی کے لئے بہترین تعلیم اور حفاظتی ضروریات پر زور دیتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس مشن میں کامیابی کو آرمی ایوی ایشن کی مدد سے ایڈاونس بیس کمیپ سے لاش نکالنے نے مزید یقینی بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الپائن کلب آف پاکستان کے صدر اور ممبران کے جانب سے میں نائلہ کیانی اور ان کوہ پیماؤں کی ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ان کی بہادری، لگن اور انسان دوستی کوہ پیمائی کے حقیقی جوہر کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کے ٹو کی تاریخ کے پہلے مشن کی 70 ویں سال پر یہ تاریخی ریسکیو مشن نہ صرف محمد حسن شگری کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے بلکہ یہ اخلاقی اور ذمہ دار کوہ پیمائی کا ایک نیا میعار بھی قائم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کی کامیابیوں اور کوہ پیمائی کے معیار کو بہتر بنانے کے عزم پر بے حد فخر ہے۔

یہ مشن پاکستانی کوہ پیمائی کی تاریخ میں اہم سنگ میل کی نشاندہی ثابت کرتا ہے ، جو مقامی کوہ پیماؤں کے لیے غیر معمولی مہارت اور دیانت داری کے ساتھ اونچائی پر ہونے والے آپریشنر کی قیادت اور انجام دینے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے اس آپریشن کو ممکن بنانے پر کوہ پیماؤں ، فوج اور نائلہ کیانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ جب انسانی بنیادوں پر اس طرح کا ریسکیو آپریشن کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024